Rajinder Singh Bedi

راجندر سنگھ بیدی

اردو کے چند ممتاز ترین افسانہ نگاروں میں شامل، منٹو کے ہم عصر ، ہندوستانی مزاج اور اساطیر ی حوالوں سے کہانیاں بنانے کے لیے معروف۔ ناول ، ڈرامے اور فلموں کے لیے ڈائلاگ اور کہانیاں بھی لکھیں۔

One of the most prominent short story writers and novelists of Urdu, a contemporary of Manto, known for his narratives representing Indian ethos and use of mythological references. He also wrote plays and penned dialogues and stories for films.

راجندر سنگھ بیدی کی رباعی

    مقدس جھوٹ

    اپنے خدا پرست خاندان میں، میں سب سے چھوٹا تھا۔ جب میں چھ سال کا تھا تو اس وقت میرے باپ کی عمر پچاس کے لگ بھگ تھی۔ میرے باپ کو نزلے کی پرانی بیماری تھی۔ اس لیے وہ کچھ گنگنا کر بولتے تھے۔ ان کا دماغ آسانی سے خوشبو اور بدبو میں فرق محسوس نہیں کر سکتا تھا۔ کبھی کبھی ان کی باتوں پر لوگ ...

    مزید پڑھیے

    ہڈیاں اور پھول

    آٹھ، نو مہینے کے متواتر استعمال سے میرے بوٹوں کے تلے گھس گئے تھے اور ان میں دو ایک ایسے چھوٹے چھوٹے سوراخ پیدا ہو گئے جن میں سے کیچڑ داخل ہو کر انھیں گیلا کرنے کے علاوہ میری طبیعت کی عیاشی کے ثبوت، یعنی ریشمی جرابوں کو خراب کر دیا کرتی۔ ایک قسم کی لچلچاہٹ کی کیفیت میں میرے حواس ...

    مزید پڑھیے

    نا مراد

    صفدر، نقش بندوں کے ہاں کا بڑا لڑکا کالج سے گھر لوٹا، تو کھانا کھا کر قیلولہ کے لیے لیٹ گیا۔سونے سے پہلے اس کے ہاتھ میں اخبار تھا جس میں لکھی ہوئی خبریں پیٹ میں تخمیر کے ساتھ دھندلی ہوتی گئیں۔۔۔ ہوتی گئیں۔۔۔ صفدر کو پتہ تھا کہ وہ سو رہا ہے، اس کے اعضاء ایک تفریح اور تفرج کے قائل ہو ...

    مزید پڑھیے

    کوکھ جلی

    گھمنڈی نے زور زور سے دروازہ کھٹ کھٹایا۔ گھمنڈی کی ماں اس وقت صرف اپنے بیٹے کے انتظار میں بیٹھی تھی۔ وہ یہ بات اچھی طرح جانتی تھی کہ پہلے پہر کی نیند کے چوک جانے سے اب اسے سردیوں کی پہاڑ ایسی رات جاگ کر کاٹنا پڑے گی۔ چھت کے نیچے لاتعداد سرکنڈے گننے کے علاوہ ٹڈیوں کی اداس اور ...

    مزید پڑھیے

    پان شاپ

    بیگم بازار کی منحوس دکان میں ایک دفعہ پھر بیل دارد و سُوتی کے بھاری بھاری پردے لٹکنے لگے۔ موجد ’دافع چنبل و واد‘ اور جاپانی کھلونوں کی دکان، اوساکا فیئر (جاپان سے متعلق) کے ملازم استعجاب سے تھارو لال فوٹوگرافر کو اوک پلائی کا ڈارک روم بناتے دیکھ کر اس کے تاریک مستقبل پر آنسو ...

    مزید پڑھیے

    تلا دان

    دھوبی کے گھر کہیں گورا چٹا چھوکرا پیدا ہو جائے تواس کا نام بابو رکھ دیتے ہیں۔ سادھورام کے گھر بابو نے جنم لیا اور یہ صرف بابو کی شکل و صورت پر ہی موقوف نہیں تھا، جب وہ بڑا ہوا تو اس کی تمام عادتیں بابوؤں جیسی تھیں۔ ماں کو حقارت سے ’اے یو‘ اور باپ کو ’چل بے‘ کہنا اس نے نہ جانے ...

    مزید پڑھیے

    رحمن کے جوتے

    دن بھر کام کرنے کے بعد، جب بوڑھا رحمان گھر پہنچا تو بھوک اسے بہت ستارہی تھی۔ جینا کی ماں، جینا کی ماں، اس نے چلاتے ہوئے کہا۔۔۔ کھانا نکال دے بس جھٹ سے۔ بڑھیا اس وقت اپنے ہاتھ کپڑوں لتوں میں گیلے کیے بیٹھی تھی اور پیشتر اس کے کہ وہ اپنے ہاتھ پونچھ لے، رحمان نے ایک دم اپنے جوتے کھاٹ ...

    مزید پڑھیے

    ایوا لانش

    جب میں کچھ پریشان سا ہوتا ہوں اور مجھے اپنا دل ایک ناقابل برداشت بوجھ کے نیچے دبتا اور بیٹھتا ہوا محسوس ہوتا ہے، تو میں اخبار بینی کرتا ہوں۔ یہ میرا شغل ہے۔ اخبار میں سکون کو تلاش کرنا ایک بعید الفہم بات ہے۔ لیکن یہ تو درست ہے کہ اس میں قتل، اغوا اور اس قسم کی بیہودہ سی باتیں ...

    مزید پڑھیے

    مکتی بودھ

    یقین مانیے، اس میں نندلال کا ذرا بھی قصور نہ تھا۔ وہ کیا کرتا۔۔۔؟ اس کی فلم امبکا، چل گئی تھی۔ میں بھی حد کر رہا ہوں جو ہندی فلم کے سلسلے میں منطق کی بات کرنے جا رہا ہوں! اس پر میں کہوں گا کہ جس منطق سے ہندی فلم فیل ہوتی ہے، اسی سے چل بھی جاتی ہے۔ جیسے اسے کوئی ضد ہو جاتی ہے، چلنے ...

    مزید پڑھیے

    ہم دوش

    سطحی نظر سے تو یہی دکھائی دیتا ہے کہ مرکزی شفا خانے کے ان لوگوں کو جن کی نگرانی میں بہت سے نا امید و پر امید مریض رہتے ہیں، مساوات پر بہت یقین ہے۔ وہ ہر چھوٹے بڑے کو بلا امتیاز مذہب و ملت ،تیس تیس گرہ کے کھُلے پائنچوں کا پاجامہ اور کھلے کھلے بازوؤں والی قمیص پہنا دیتے ہیں، جن سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4