Rajinder Singh Bedi

راجندر سنگھ بیدی

اردو کے چند ممتاز ترین افسانہ نگاروں میں شامل، منٹو کے ہم عصر ، ہندوستانی مزاج اور اساطیر ی حوالوں سے کہانیاں بنانے کے لیے معروف۔ ناول ، ڈرامے اور فلموں کے لیے ڈائلاگ اور کہانیاں بھی لکھیں۔

One of the most prominent short story writers and novelists of Urdu, a contemporary of Manto, known for his narratives representing Indian ethos and use of mythological references. He also wrote plays and penned dialogues and stories for films.

راجندر سنگھ بیدی کی رباعی

    کشمکش

    بڈھا موہنا مر رہا تھا۔ اس کی آنکھوں کے کونوں تک مفت کی بن مانگی ہلدی بکھر گئی تھی۔ چھت، الگنی، سنڈاس، بچوں اور سایوں کی طرف دیکھنے کی بے بضاعت، بے سود کوششوں سے ظاہر تھا کہ اس ساون سوکھے، نہ اساڑھ ہرے ۔ جسم میں زندگی کی حرص و ہَوا ابھی تک باقی ہے۔ بڈھے کی نگاہِ واپسیں سے عزیزوں کو ...

    مزید پڑھیے

    گرم کوٹ

    میں نے دیکھا ہے، معراج الدین ٹیلر ماسٹر کی دکان پر بہت سے عمدہ عمدہ سوٹ آویزاں ہوتے ہیں۔ انھیں دیکھ کر اکثر میرے دل میں خیال پیدا ہوتا ہے کہ میرا اپنا گرم کوٹ بالکل پھٹ گیا ہے اور اس سال ہاتھ تنگ ہونے کے باوجود مجھے ایک نیا گرم کوٹ ضرور سلوا لینا چاہیے۔ ٹیلر ماسٹر کی دکان کے ...

    مزید پڑھیے

    جوگیا

    نہا دھو کر نیچے کے تین ساڑھے تین کپڑے پہنے۔ جوگیا روز کی طرح اس دن بھی الماری کے پاس آ کھڑی ہوئی۔ اور میں اپنے ہاں سے تھوڑا پیچھے ہٹ کر دیکھنے لگا۔ ایسے میں دروازے کے ساتھ جو لگا تو چوں کی ایک بے سری آواز پیدا ہوئی۔ بڑے بھیا جو پاس ہی بیٹھے شیو بنا رہے تھے مڑ کر بولے۔ کیا ہے جگل؟ ...

    مزید پڑھیے

    متھن

    بازار ہی لمبا ہو گیا تھا اور یا پھر کاروبار چھوٹا معلوم ہوتا تھا۔ پچھم کی طرف جہاں سڑک تھوڑا اٹھتی، آسمان سے لپٹتی اور آخر ایک دم نیچے گر جاتی ہے، وہیں دنیا کا کنارہ ہے جہاں سے ایک جست کر لیں گے، اس جینے کے ہاتھوں مر لیں گے۔ دن بھر سر دھننے کے بعد مگن ٹکلے کباڑیے کو دو ہی چیزیں ...

    مزید پڑھیے

    بکی

    ’’16؟‘‘ ’’جی آں۔۔۔ 16، تیسری قطار میں ۔‘‘ بکی نے ایک ہاتھ سے اپنے بالوں کو دباتے ہوئے کہا، ’’آپ کو زحمت اٹھانے کی نوبت ہی نہ آئے گی صاب، کنڈکٹر آپ کی مدد کرے گا۔‘‘ ’’شکریہ، شکریہ‘‘ کہتے ہوئے نوجوان مسکرایا اور مسکراتے ہوئے اس نے ایک اور چونی کونٹر پر رکھ دی۔ چونی جیب ...

    مزید پڑھیے

    بھولا

    میں نے مایا کو پتھر کے ایک کوزے میں مکھّن رکھتے دیکھا۔ چھاچھ کی کھٹاس کو دور کرنے کے لیے مایا نے کوزے میں پڑے ہوئے مکھن کو کنویں کے صاف پانی سے کئی بار دھویا۔ اس طرح مکھن کے جمع کرنے کی کوئی خاص وجہ تھی۔ ایسی بات عموماً مایا کے کسی عزیز کی آمد کا پتا دیتی تھی۔ ہاں! اب مجھے یاد آیا۔ ...

    مزید پڑھیے

    چیچک کے داغ

    اب وہ ایسی جگہ کھڑا تھا جہاں کسی کی تنقیدی نگاہ نہیں پہنچتی تھی۔۔۔لوہے کے بڑے کیلوں والے، بلند شہری پھاٹک کے پیچھے، جہاں ڈھور کا سارا گوبر بکھرا پڑا تھا اور اس کی بدبو، ماگھ کی دھند کی طرح، سطح زمین کے ساتھ ساتھ تیر رہی تھی۔ جہاں اس کی بہن ایک بٹھل میں، گلی کی کسی زچہ کے لیے، ...

    مزید پڑھیے

    کوارنٹین

    پلیگ اور کوارنٹین! ہمالہ کے پاؤں میں لیٹے ہوئے میدانوں پر پھیل کر ہر ایک چیز کو دھندلا بنا دینے والی کہرے کے مانند پلیگ کے خوف نے چاروں طرف اپنا تسلط جما لیا تھا۔ شہر کا بچہ بچہ اس کا نام سن کر کانپ جاتا تھا۔ پلیگ تو خوف ناک تھی ہی، مگر کوارنٹین اس سے بھی زیادہ خوف ناک تھی۔ لوگ ...

    مزید پڑھیے

    معاون اور میں

    وہ گنتی میں پانچ تھے، پورے پانچ۔ زرد رو اور پژمردہ سے چھوکرے۔۔۔ یوں دکھائی دیتا تھا جیسے جان بخش ٹھنڈی ہوا کے ایک جھونکے اور روشنی کی ایک کرن کے لیے ترس گئے ہوں۔ ان کی آنکھیں دور تک اندر دھنس گئی تھیں اور روشنی کے انحراف پر کھڑے ہونے کی وجہ سے صرف چند تاریک سے گڑھے دکھائی دیتی ...

    مزید پڑھیے

    اپنے دکھ مجھے دے دو

    شادی کی رات بالکل وہ نہ ہوا جو مدن نے سوچا تھا۔ جب چکلی بھابی نے پھسلا کر مدن کو بیچ والے کمرے میں دھکیل دیا تو اندو سامنے شالوں میں لپٹی اندھیرے کا بھاگ بنی جا رہی تھی۔ باہر چکلی بھابی اور دریا آباد والی پھوپھی اور دوسری عورتوں کی ہنسی، رات کے خاموش پانیوں میں مصری کی طرح دھیرے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4