نفی سارے حسابوں کی
لپکتا سرخ امکاں جو مجھے آئندہ کی دہلیز پر لا کر کھڑا کرنے کی خواہش میں مچلتا ہے مرے ہاتھوں کو چھو کر مجھ سے کہتا ہے تمہاری انگلیوں میں خون کم کیوں ہے تمہارے ناخنوں میں زردیاں کس نے سجائی ہیں کلائی سے نکلتی ہڈیوں پر اون کم کیوں ہے میں اس سے ناتواں سی اک صدا میں پوچھتا ہوں اس سے ...