خط میں ابھر رہی ہے تصویر دھیرے دھیرے

خط میں ابھر رہی ہے تصویر دھیرے دھیرے
گم ہوتی جا رہی ہے تحریر دھیرے دھیرے


احساس تجھ کو ہوگا زنداں کا رفتہ رفتہ
تجھ پر کھلے گی تیری زنجیر دھیرے دھیرے


مجھ سے ہی کام میرے ٹلتے چلے گئے ہیں
ہوتی چلی گئی ہے تاخیر دھیرے دھیرے


تقدیر رنگ اپنا دکھلا رہی ہے پل پل
بے رنگ ہو چلی ہے تدبیر دھیرے دھیرے


آنکھوں میں ایک آنسو بھی اب نہیں بچا ہے
ہم نے لٹا دی ساری جاگیر دھیرے دھیرے


دیکھا ہے جب سے اس کو لگتا ہے جیسے دل میں
پیوست ہو رہا ہے اک تیر دھیرے دھیرے


آساں نہیں تھا غم کو لفظوں میں جذب کرنا
آئی مرے سخن میں تاثیر دھیرے دھیرے