حسرت پرواز
آغوش احتیاط میں رکھ لوں جگر کہیں ڈرتا ہوں لے اڑے نہ کسی کی نظر کہیں غربت میں اجنبی کا بھی ہوتا ہے گھر کہیں دن بھر کہیں گزار دیا رات بھر کہیں اغیار ہوں کہیں بت شوریدہ سر کہیں سب کچھ ہو آہ میں تو ہو اپنی اثر کہیں یوں اف نہ باغ دہر میں برباد ہو کوئی بلبل کا آشیاں ہے کہیں بال و پر ...