Raj Bahadur Saxena Auj

راج بہادر سکسینہ اوجؔ

راج بہادر سکسینہ اوجؔ کی نظم

    حسرت پرواز

    آغوش احتیاط میں رکھ لوں جگر کہیں ڈرتا ہوں لے اڑے نہ کسی کی نظر کہیں غربت میں اجنبی کا بھی ہوتا ہے گھر کہیں دن بھر کہیں گزار دیا رات بھر کہیں اغیار ہوں کہیں بت شوریدہ سر کہیں سب کچھ ہو آہ میں تو ہو اپنی اثر کہیں یوں اف نہ باغ دہر میں برباد ہو کوئی بلبل کا آشیاں ہے کہیں بال و پر ...

    مزید پڑھیے

    نغمۂ دل سوز

    ہے مزاج اس وقت کچھ بگڑا ہوا صیاد کا اے اسیران قفس موقع نہیں فریاد کا کتنا درد آمیز تھا نغمہ دل ناشاد کا تیر ترکش میں تڑپ اٹھا ستم ایجاد کا داستان‌ عالم فرقت کسی سے کیا کہیں ہو گیا برباد ہر ذرہ دل ناشاد کا آپ کو ملنا نہیں منظور لو مرتا ہوں میں منتظر بیٹھا ہوا تھا آپ کے ارشاد ...

    مزید پڑھیے