راحل بخاری کی غزل

    کچھ نہ کچھ مان سلامت ہے ابھی

    کچھ نہ کچھ مان سلامت ہے ابھی ایک امکان سلامت ہے ابھی کھینچ سکتا ہوں غم دل کا سرور اتنا سامان سلامت ہے ابھی اک مسلمان کا سر کاٹا گیا اک مسلمان سلامت ہے ابھی میری بیٹی مرے ورثے کی امیں یہ قلم دان سلامت ہے ابھی ان ہواؤں میں نمی ہے راحلؔ کوئی انسان سلامت ہے ابھی

    مزید پڑھیے

    زندگی حسن سے تعبیر بھی ہو سکتی تھی

    زندگی حسن سے تعبیر بھی ہو سکتی تھی چاندنی دشت پہ تحریر بھی ہو سکتی تھی بے بس جادۂ‌ پر خار پہ لائی مجھ کو بے بسی پاؤں کی زنجیر بھی ہو سکتی تھی ایک آواز طلسمات میں ڈوبی آواز ایسی آواز کہ تصویر بھی ہو سکتی تھی ایک سایہ پس دیوار بھی لہراتا تھا سنسنی اتنی ہمہ گیر بھی ہو سکتی ...

    مزید پڑھیے

    وقت کی دسترس سے باہر ہوں

    وقت کی دسترس سے باہر ہوں میں نئے قافیے کا مصدر ہوں مجھ کو اس پار سوچنے والے میں ترے سامنے کا منظر ہوں یہ ابھی تک نہیں کھلا مجھ پر گھر میں ہوتے ہوئے بھی بے گھر ہوں مجھ کو آنکھیں پسند آتی ہیں میں کسی شام کا مقدر ہوں میں قلندر مزاج ہوں راحلؔ دشت کی خامشی کا مظہر ہوں

    مزید پڑھیے

    آخری ہچکی لے گا کون

    آخری ہچکی لے گا کون میری جنگ لڑے گا کون میرا لہجہ دھیما ہے میری بات سنے گا کون سرخ کبوتر زرد منڈیر یہ تاریخ لکھے گا کون شاید ہم پر وقت آئے پہلا وار کرے گا کون اتنی خاموشی کے بعد دل کی بات کہے گا کون میں نے دامن جھاڑ دیا اتنا درد سہے گا کون انہونی کی ہونی دیکھ دوسری بار ملے گا ...

    مزید پڑھیے

    سنا ہے چپ کی بھی کوئی پکار ہوتی ہے

    سنا ہے چپ کی بھی کوئی پکار ہوتی ہے یہ بد گمانی مجھے بار بار ہوتی ہے خیال و خواب کی دنیا سراب کی دنیا نظر فقیر کی پردے کے پار ہوتی ہے عذاب دیدہ کوئی رنگ سینچتے کیسے خزاں گزیدگی آشفتہ بار ہوتی ہے میں اپنے حصے کے منظر اجالنے سے رہا یہ آگہی تو بہت دل فگار ہوتی ہے امید ہی سے زمانے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2