راحل بخاری کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    در و دیوار پر سایہ پڑا ہے

    در و دیوار پر سایہ پڑا ہے ہواؤں میں نمی کا ذائقہ ہے کوئی طوفان ہے کچا گھڑا ہے نگاہ شوق منزل آشنا ہے وہی کنج قفس ہے اور ہم ہیں وہی امید کا جلتا دیا ہے میں آئینے میں خود کو کھوجتا ہوں یہ گاؤں کب کا خالی ہو چکا ہے دسمبر کی کہانی اور کچھ تھی مرے دل کا اجڑنا حادثہ ہے غم عقبیٰ غم ...

    مزید پڑھیے

    اپنی آشفتہ طبیعت کا مزہ لیتا ہوں

    اپنی آشفتہ طبیعت کا مزہ لیتا ہوں کش لگاتا ہوں اذیت کا مزہ لیتا ہوں آنکھ بھی سامنے ہونے پہ یقیں رکھتی ہے خواب در خواب سہولت کا مزہ لیتا ہوں تو مرے حصے کی وحشت کا مزہ لیتا ہے اور میں تیری مشیت کا مزہ لیتا ہوں چاندنی سرد ہوا پھول پرندے خوشبو رات بھر تیری ضرورت کا مزہ لیتا ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ ہے آئنہ ہے مشعل ہے

    آنکھ ہے آئنہ ہے مشعل ہے کوئی تصویر تو مکمل ہے اس جگہ شہر ہونا چاہیے تھا سامنے دیکھیے تو جنگل ہے میں بھی ایڑی پہ گھوم جاؤں گا اور یہ بے کلی بھی دو پل ہے بس مجھے درمیان میں رکھنا آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل ہے یہ تو منظر پہ منحصر ہوگا مدعا دشت ہے کہ بادل ہے

    مزید پڑھیے

    بے اماں شب کا دھواں ڈر کی طرف کھینچتا ہے

    بے اماں شب کا دھواں ڈر کی طرف کھینچتا ہے ایک نادیدہ سمندر کی طرف کھینچتا ہے دل کہیں دور بہت دور نکل جاتا ہے وقت تصویر کے اندر کی طرف کھینچتا ہے میں کھرچتا ہوں ہتھیلی سے لکیروں کا عذاب اک ستارا مجھے محور کی طرف کھینچتا ہے دشت احساس کی شدت سے نکلنا ہے محال درد بیتے ہوئے منظر کی ...

    مزید پڑھیے

    یہ کس نے دشت بلا سے مجھے پکارا ہے

    یہ کس نے دشت بلا سے مجھے پکارا ہے ابھی ابھی تو مجھے زندگی نے ہارا ہے تصور رخ جاناں کیے ہوئے ہم لوگ ہماری آنکھ میں آنسو نہیں ستارا ہے کوئی چراغ نہ جگنو نہ آئنہ نہ کتاب یہ کیسا خواب مری آنکھ پر اتارا ہے بس اک امید ہے جس نے سنبھال رکھا ہے بس ایک نام ہے جس کا ہمیں سہارا ہے ابھی میں ...

    مزید پڑھیے

تمام