راحل بخاری کی غزل

    در و دیوار پر سایہ پڑا ہے

    در و دیوار پر سایہ پڑا ہے ہواؤں میں نمی کا ذائقہ ہے کوئی طوفان ہے کچا گھڑا ہے نگاہ شوق منزل آشنا ہے وہی کنج قفس ہے اور ہم ہیں وہی امید کا جلتا دیا ہے میں آئینے میں خود کو کھوجتا ہوں یہ گاؤں کب کا خالی ہو چکا ہے دسمبر کی کہانی اور کچھ تھی مرے دل کا اجڑنا حادثہ ہے غم عقبیٰ غم ...

    مزید پڑھیے

    اپنی آشفتہ طبیعت کا مزہ لیتا ہوں

    اپنی آشفتہ طبیعت کا مزہ لیتا ہوں کش لگاتا ہوں اذیت کا مزہ لیتا ہوں آنکھ بھی سامنے ہونے پہ یقیں رکھتی ہے خواب در خواب سہولت کا مزہ لیتا ہوں تو مرے حصے کی وحشت کا مزہ لیتا ہے اور میں تیری مشیت کا مزہ لیتا ہوں چاندنی سرد ہوا پھول پرندے خوشبو رات بھر تیری ضرورت کا مزہ لیتا ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ ہے آئنہ ہے مشعل ہے

    آنکھ ہے آئنہ ہے مشعل ہے کوئی تصویر تو مکمل ہے اس جگہ شہر ہونا چاہیے تھا سامنے دیکھیے تو جنگل ہے میں بھی ایڑی پہ گھوم جاؤں گا اور یہ بے کلی بھی دو پل ہے بس مجھے درمیان میں رکھنا آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل ہے یہ تو منظر پہ منحصر ہوگا مدعا دشت ہے کہ بادل ہے

    مزید پڑھیے

    بے اماں شب کا دھواں ڈر کی طرف کھینچتا ہے

    بے اماں شب کا دھواں ڈر کی طرف کھینچتا ہے ایک نادیدہ سمندر کی طرف کھینچتا ہے دل کہیں دور بہت دور نکل جاتا ہے وقت تصویر کے اندر کی طرف کھینچتا ہے میں کھرچتا ہوں ہتھیلی سے لکیروں کا عذاب اک ستارا مجھے محور کی طرف کھینچتا ہے دشت احساس کی شدت سے نکلنا ہے محال درد بیتے ہوئے منظر کی ...

    مزید پڑھیے

    یہ کس نے دشت بلا سے مجھے پکارا ہے

    یہ کس نے دشت بلا سے مجھے پکارا ہے ابھی ابھی تو مجھے زندگی نے ہارا ہے تصور رخ جاناں کیے ہوئے ہم لوگ ہماری آنکھ میں آنسو نہیں ستارا ہے کوئی چراغ نہ جگنو نہ آئنہ نہ کتاب یہ کیسا خواب مری آنکھ پر اتارا ہے بس اک امید ہے جس نے سنبھال رکھا ہے بس ایک نام ہے جس کا ہمیں سہارا ہے ابھی میں ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ کا منظر نامہ بانٹ لیا جائے

    آنکھ کا منظر نامہ بانٹ لیا جائے یعنی خواب کا رقبہ بانٹ لیا جائے ایک چراغ کو محرم راز کیا جائے اور اندھیرا کونا بانٹ لیا جائے تیرے میرے بیچ مزاج کا پردہ ہے کیا کہتے ہو پردہ بانٹ لیا جائے بٹوارا مقدور ہوا تو گھر ہی کیوں بہتر ہوگا رستہ بانٹ لیا جائے یار کتابیں مجھ کو کھائے ...

    مزید پڑھیے

    دل کتنا فریبی ہے اداکار نہ ہو جائے

    دل کتنا فریبی ہے اداکار نہ ہو جائے یہ روزن در روزن دیوار نہ ہو جائے اک خواب ترے وصل کی خوشبو سے رچا خواب یہ خواب مجھے باعث آزار نہ ہو جائے یہ ہنستے ہوئے لوگ یہ مہکے ہوئے منظر یہ بھیڑ کہیں واقف اسرار نہ ہو جائے دل ہے کسی امید کے سائے میں فروزاں یک طرفہ تسلی کا سزا وار نہ ہو ...

    مزید پڑھیے

    میرے حصے میں ازل سے کوئی گھر تھا ہی نہیں

    میرے حصے میں ازل سے کوئی گھر تھا ہی نہیں مجھ سے پہلے کوئی آشفتہ سفر تھا ہی نہیں میں تری یاد کے سائے میں بسر کرتا رہا اس خرابے میں کوئی اور شجر تھا ہی نہیں کوئی دم کوئی گھڑی رو دیا کرتے تھے میاں تیری فرقت میں قرینے کا ہنر تھا ہی نہیں ایک دروازہ جہاں نور بچھا رہتا تھا ایک آنگن کہ ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کیا ہے ایک منظر ہے

    زندگی کیا ہے ایک منظر ہے ریت ہے تشنگی ہے کیکر ہے آپ بے حد حسین ہیں لیکن دل تو یاقوت کا بھی پتھر ہے ایک تصویر میری آنکھوں کی ایک تصویر میں سمندر ہے سایۂ عاطفت میں رہتا ہوں غم ترا راحتوں سے بڑھ کر ہے آپ کیوں دیر سے کھڑے ہیں یہاں آئیے پاس ہی مرا گھر ہے کوچۂ ذات میں بھٹکتا ہوں آپ ...

    مزید پڑھیے

    ادھورے خواب کا چہرہ اداسی

    ادھورے خواب کا چہرہ اداسی بدلتے وقت کا لہجہ اداسی چراغ آخر شب آخری لو خموشی بولتی ہے یا اداسی گماں کا پہلا منظر روشنی ہے گماں کا آخری لمحہ اداسی ترا ہونا بھی اب کافی نہیں ہے اداسی ہے بہت بے جا اداسی یہ پھیکی مسکراہٹ بھیگی پلکیں پرانی یاد کا رشتہ اداسی

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2