راہی فدائی کی غزل

    ہر اک فن میں یقیناً طاق ہے وہ

    ہر اک فن میں یقیناً طاق ہے وہ ازل ہی سے بڑا خلاق ہے وہ جسے تم نے کہا تھا سم قاتل عزیزم اصل میں تریاق ہے وہ اسے سنگ تنفر سے نہ رگڑو سلگ اٹھے گا دل چقماق ہے وہ غروب صدق کا خدشہ ہے باطل کہاں منت کش اشراق ہے وہ جری ابن شرافت نیک لڑکا قبیلے بھر میں لیکن عاق ہے وہ بباطن آئنہ ہے قلب اس ...

    مزید پڑھیے

    مطالعہ کی ہوس ہے کتاب دے جاؤ

    مطالعہ کی ہوس ہے کتاب دے جاؤ ہمارے عہد کو صالح نصاب دے جاؤ شہیر علم کی جھولی کمال سے خالی خدا کے واسطے کوئی خطاب دے جاؤ کبھی تو حرمت سیرابئ نظر کھل جائے سمندروں کو طلسم سراب دے جاؤ حقیقتوں کو تماشا نہیں بناؤں گا منافقت کی ہوا ہے نقاب دے جاؤ تمہاری آخری امید بن کے لوٹوں ...

    مزید پڑھیے

    کوئی نشہ نہ کوئی خواب خرید

    کوئی نشہ نہ کوئی خواب خرید تیرہ بختی ہے ماہتاب خرید ہے مزین دکان لا ادری سو سوالوں کا اک جواب خرید کیسۂ طمع میں چھپا دینار پھر بلا خوف احتساب خرید بڑی مبسوط ہے کتاب خلق کوئی اچھا سا انتخاب خرید تجھ میں ہے بحر بیکراں کا وجود تجھ سے کس نے کہا حباب خرید طوطا چشمی کے عیب سے ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہم نہ ہوتے کاخ مشت خاک ہوتا غالباً

    ہم نہ ہوتے کاخ مشت خاک ہوتا غالباً بے سماعت نغمۂ لولاک ہوتا غالباً آپ نے اچھا کیا تطہیر خواہش ہی نہ کی ورنہ زمزم چشمۂ ناپاک ہوتا غالباً آتش کرب و بلا نے ہوش کے ناخن لیے جوش میں سیل خس و خاشاک ہوتا غالباً خود ہی باطل ساز نے ہنگامہ آرائی نہ کی خوش لباس حق بھی دامن چاک ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    سنو تو عارضۂ اختلاج رہنے دو

    سنو تو عارضۂ اختلاج رہنے دو سکوں کے ٹھیک نہیں ہیں مزاج رہنے دو بحکم شاہ تقاریب امن کل ہوں گے شرر گزیدہ ہے ماحول آج رہنے دو تم اپنی نبض کی رفتار پر نظر رکھو خلاف گردش نو احتجاج رہنے دو کسی کو سایہ کسی کو گل و ثمر دے گا ہرا بھرا ہے درخت رواج رہنے دو زمین فکر و ہنر بانجھ ہے ابھی ...

    مزید پڑھیے

    نہ ستارہ نہ ہی ہم شمس و قمر چاہتے ہیں

    نہ ستارہ نہ ہی ہم شمس و قمر چاہتے ہیں ہم درختوں سے فقط شاخ و ثمر چاہتے ہیں نہ زمیں چاہتے ہیں اور نہ زر چاہتے ہیں ہم فقیران خدا ایک ہی در چاہتے ہیں دشت و دریا کے امیں بھی تو ہیں آوارہ نصیب سائباں کوئی بھی ہو اپنا ہی گھر چاہتے ہیں منتقل اپنی ندامت نہ کرو غیروں تک تجربہ ہم بھی کہاں ...

    مزید پڑھیے

    وقت کے انتظار میں وہ ہے

    وقت کے انتظار میں وہ ہے جستجوئے شکار میں وہ ہے سینۂ رازدار ہی میں نہیں دیدۂ آشکار میں وہ ہے آئینہ صاف ہو تو دیکھ اسے نقشۂ دل فگار میں وہ ہے اس کے قبضے میں کائنات سہی فقرا کی قطار میں وہ ہے سر پہ دستار فضل ہے لیکن جبۂ تار تار میں وہ ہے بے کراں ذہن و دل کی ہے وسعت جسم و جاں کے ...

    مزید پڑھیے

    احساس ذمہ داری بیدار ہو رہا ہے

    احساس ذمہ داری بیدار ہو رہا ہے ہر شخص اپنے قد کا مینار ہو رہا ہے آواز حق کہیں اب روپوش ہو نہ جائے حرف غلط برہنہ تلوار ہو رہا ہے کس نقش کی جلا ہے انفاس کہکشاں میں وہ کون سایہ سایہ دیوار ہو رہا ہے منت گہ سیاہی اعلان خیر خواہی کم ظرف ولولوں کا اظہار ہو رہا ہے حیرت زدہ ہے راہیؔ ...

    مزید پڑھیے

    یاس و ہراس و جور و جفا سے الگ تھلگ

    یاس و ہراس و جور و جفا سے الگ تھلگ اک سائباں ہے قہر خدا سے الگ تھلگ دیکھو اٹھا ہے وہ بھی علامت کے طور پر دست دراز دست دعا سے الگ تھلگ پروانۂ ہوا و ہوس ہاں برائے شوق کوئی مقام شمع وفا سے الگ تھلگ کب تک رہے گا وحشیٔ احساس و آگہی نا سازگار آب و ہوا سے الگ تھلگ مل جائے گا حصار عزیمت ...

    مزید پڑھیے

    متاع و مال ہوس حب آل سامنے ہے

    متاع و مال ہوس حب آل سامنے ہے شکار خود کو بچا دیکھ جال سامنے ہے خیال کہنہ مقید ہے تیری سوچوں میں رہائی دے کہ سزا یرغمال سامنے ہے مجھے ملال ہے اپنی فلک نشینی پر یہی عروج کی حد پھر زوال سامنے ہے رگوں میں خون کے بدلے مچل رہی ہے آگ زیاں بدن کا نہ جاں کا وبال سامنے ہے یہی ہے کعبۂ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2