Rahat Indori

راحت اندوری

مقبول شاعر اور فلم نغمہ

Popular poet and film lyricist.

راحت اندوری کی غزل

    سسکتی رت کو مہکتا گلاب کر دوں گا

    سسکتی رت کو مہکتا گلاب کر دوں گا میں اس بہار میں سب کا حساب کر دوں گا میں انتظار میں ہوں تو کوئی سوال تو کر یقین رکھ میں تجھے لا جواب کر دوں گا ہزار پردوں میں خود کو چھپا کے بیٹھ مگر تجھے کبھی نہ کبھی بے نقاب کر دوں گا مجھے بھروسہ ہے اپنے لہو کے قطروں پر میں نیزے نیزے کو شاخ گلاب ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے نام پر میں نے ہر آفت سر پہ رکھی تھی

    تمہارے نام پر میں نے ہر آفت سر پہ رکھی تھی نظر شعلوں پہ رکھی تھی زباں پتھر پہ رکھی تھی ہمارے خواب تو شہروں کی سڑکوں پر بھٹکتے تھے تمہاری یاد تھی جو رات بھر بستر پہ رکھی تھی میں اپنا عزم لے کر منزلوں کی سمت نکلا تھا مشقت ہاتھ پہ رکھی تھی قسمت گھر پہ رکھی تھی انہیں سانسوں کے چکر ...

    مزید پڑھیے

    سبب وہ پوچھ رہے ہیں اداس ہونے کا

    سبب وہ پوچھ رہے ہیں اداس ہونے کا مرا مزاج نہیں بے لباس ہونے کا نیا بہانہ ہے ہر پل اداس ہونے کا یہ فائدہ ہے ترے گھر کے پاس ہونے کا مہکتی رات کے لمحو نظر رکھو مجھ پر بہانا ڈھونڈ رہا ہوں اداس ہونے کا میں تیرے پاس بتا کس غرض سے آیا ہوں ثبوت دے مجھے چہرہ شناس ہونے کا مری غزل سے بنا ...

    مزید پڑھیے

    اب اپنی روح کے چھالوں کا کچھ حساب کروں

    اب اپنی روح کے چھالوں کا کچھ حساب کروں میں چاہتا تھا چراغوں کو آفتاب کروں مجھے بتوں سے اجازت اگر کبھی مل جائے تو شہر بھر کے خداؤں کو بے نقاب کروں اس آدمی کو بس اک دھن سوار رہتی ہے بہت حسین ہے دنیا اسے خراب کروں ہے میرے چاروں طرف بھیڑ گونگے بحروں کی کسے خطیب بناؤں کسے خطاب ...

    مزید پڑھیے

    نہ ہم سفر نہ کسی ہم نشیں سے نکلے گا

    نہ ہم سفر نہ کسی ہم نشیں سے نکلے گا ہمارے پاؤں کا کانٹا ہمیں سے نکلے گا میں جانتا تھا کہ زہریلا سانپ بن بن کر ترا خلوص مری آستیں سے نکلے گا اسی گلی میں وہ بھوکا فقیر رہتا تھا تلاش کیجے خزانہ یہیں سے نکلے گا بزرگ کہتے تھے اک وقت آئے گا جس دن جہاں پہ ڈوبے گا سورج وہیں سے نکلے ...

    مزید پڑھیے

    میں لاکھ کہہ دوں کہ آکاش ہوں زمیں ہوں میں

    میں لاکھ کہہ دوں کہ آکاش ہوں زمیں ہوں میں مگر اسے تو خبر ہے کہ کچھ نہیں ہوں میں عجیب لوگ ہیں میری تلاش میں مجھ کو وہاں پہ ڈھونڈ رہے ہیں جہاں نہیں ہوں میں میں آئنوں سے تو مایوس لوٹ آیا تھا مگر کسی نے بتایا بہت حسیں ہوں میں وہ ذرے ذرے میں موجود ہے مگر میں بھی کہیں کہیں ہوں کہاں ہوں ...

    مزید پڑھیے

    چراغوں کا گھرانا چل رہا ہے

    چراغوں کا گھرانا چل رہا ہے ہوا سے دوستانہ چل رہا ہے جوانی کی ہوائیں چل رہی ہیں بزرگوں کا خزانہ چل رہا ہے مری گم گشتگی پر ہنسنے والو مرے پیچھے زمانہ چل رہا ہے ابھی ہم زندگی سے مل نہ پائے تعارف غائبانہ چل رہا ہے نئے کردار آتے جا رہے ہیں مگر ناٹک پرانا چل رہا ہے وہی دنیا وہی ...

    مزید پڑھیے

    رات کی دھڑکن جب تک جاری رہتی ہے

    رات کی دھڑکن جب تک جاری رہتی ہے سوتے نہیں ہم ذمہ داری رہتی ہے جب سے تو نے ہلکی ہلکی باتیں کیں یار طبیعت بھاری بھاری رہتی ہے پاؤں کمر تک دھنس جاتے ہیں دھرتی میں ہاتھ پسارے جب خودداری رہتی ہے وہ منزل پر اکثر دیر سے پہنچے ہیں جن لوگوں کے پاس سواری رہتی ہے چھت سے اس کی دھوپ کے نیزے ...

    مزید پڑھیے

    ندی نے دھوپ سے کیا کہہ دیا روانی میں

    ندی نے دھوپ سے کیا کہہ دیا روانی میں اجالے پاؤں پٹکنے لگے ہیں پانی میں یہ کوئی اور ہی کردار ہے تمہاری طرح تمہارا ذکر نہیں ہے مری کہانی میں اب اتنی ساری شبوں کا حساب کون رکھے بڑے ثواب کمائے گئے جوانی میں چمکتا رہتا ہے سورج مکھی میں کوئی اور مہک رہا ہے کوئی اور رات رانی میں یہ ...

    مزید پڑھیے

    سب کو رسوا باری باری کیا کرو

    سب کو رسوا باری باری کیا کرو ہر موسم میں فتوے جاری کیا کرو راتوں کا نیندوں سے رشتہ ٹوٹ چکا اپنے گھر کی پہرے داری کیا کرو قطرہ قطرہ شبنم گن کر کیا ہوگا دریاؤں کی دعوے داری کیا کرو روز قصیدے لکھو گونگے بہروں کے فرصت ہو تو یہ بے گاری کیا کرو شب بھر آنے والے دن کے خواب بنو دن بھر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5