Rahat Indori

راحت اندوری

مقبول شاعر اور فلم نغمہ

Popular poet and film lyricist.

راحت اندوری کی غزل

    آنکھ میں پانی رکھو ہونٹوں پہ چنگاری رکھو

    آنکھ میں پانی رکھو ہونٹوں پہ چنگاری رکھو زندہ رہنا ہے تو ترکیبیں بہت ساری رکھو راہ کے پتھر سے بڑھ کر کچھ نہیں ہیں منزلیں راستے آواز دیتے ہیں سفر جاری رکھو ایک ہی ندی کے ہیں یہ دو کنارے دوستو دوستانہ زندگی سے موت سے یاری رکھو آتے جاتے پل یہ کہتے ہیں ہمارے کان میں کوچ کا اعلان ...

    مزید پڑھیے

    لوگ ہر موڑ پہ رک رک کے سنبھلتے کیوں ہیں

    لوگ ہر موڑ پہ رک رک کے سنبھلتے کیوں ہیں اتنا ڈرتے ہیں تو پھر گھر سے نکلتے کیوں ہیں مے کدہ ظرف کے معیار کا پیمانہ ہے خالی شیشوں کی طرح لوگ اچھلتے کیوں ہیں موڑ ہوتا ہے جوانی کا سنبھلنے کے لیے اور سب لوگ یہیں آ کے پھسلتے کیوں ہیں نیند سے میرا تعلق ہی نہیں برسوں سے خواب آ آ کے مری ...

    مزید پڑھیے

    بیر دنیا سے قبیلے سے لڑائی لیتے

    بیر دنیا سے قبیلے سے لڑائی لیتے ایک سچ کے لئے کس کس سے برائی لیتے آبلے اپنے ہی انگاروں کے تازہ ہیں ابھی لوگ کیوں آگ ہتھیلی پہ پرائی لیتے برف کی طرح دسمبر کا سفر ہوتا ہے ہم اسے ساتھ نہ لیتے تو رضائی لیتے کتنا مانوس سا ہمدردوں کا یہ درد رہا عشق کچھ روگ نہیں تھا جو دوائی ...

    مزید پڑھیے

    چراغوں کو اچھالا جا رہا ہے

    چراغوں کو اچھالا جا رہا ہے ہوا پر رعب ڈالا جا رہا ہے نہ ہار اپنی نہ اپنی جیت ہوگی مگر سکہ اچھالا جا رہا ہے وہ دیکھو میکدے کے راستے میں کوئی اللہ والا جا رہا ہے تھے پہلے ہی کئی سانپ آستیں میں اب اک بچھو بھی پالا جا رہا ہے مرے جھوٹے گلاسوں کی چھکا کر بہکتوں کو سنبھالا جا رہا ...

    مزید پڑھیے

    روز تاروں کو نمائش میں خلل پڑتا ہے

    روز تاروں کو نمائش میں خلل پڑتا ہے چاند پاگل ہے اندھیرے میں نکل پڑتا ہے ایک دیوانہ مسافر ہے مری آنکھوں میں وقت بے وقت ٹھہر جاتا ہے چل پڑتا ہے اپنی تعبیر کے چکر میں مرا جاگتا خواب روز سورج کی طرح گھر سے نکل پڑتا ہے روز پتھر کی حمایت میں غزل لکھتے ہیں روز شیشوں سے کوئی کام نکل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5