Raghib Akhtar

راغب اختر

راغب اختر کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    یہ کرب یہ تسلسل بے خواب شب تو ہے

    یہ کرب یہ تسلسل بے خواب شب تو ہے گویا تمہاری یاد کا کوئی سبب تو ہے انجام جو بھی ہو مرا اس رزم گاہ میں منسوب تیرے نام سے جشن طرب تو ہے سرمایۂ حیات مرے پاس کم نہیں زخم جگر فریب نظر درد سب تو ہے ملنے میں عذر طرز تکلم بجھا بجھا پہلے نہ تھی یہ بات مگر خیر اب تو ہے اے بحر انبساط کہ تو ...

    مزید پڑھیے

    گاؤں میں اب گاؤں جیسی بات بھی باقی نہیں

    گاؤں میں اب گاؤں جیسی بات بھی باقی نہیں یعنی گزرے وقت کی سوغات بھی باقی نہیں تتلیوں سے ہلکے پھلکے دن نہ جانے کیا ہوئے جگنوؤں سی ٹمٹماتی رات بھی باقی نہیں مسکراہٹ جیب میں رکھی تھی کیسے کھو گئی حیف اب اشکوں کی وہ برسات بھی باقی نہیں بت پرستی شیوہ دل ہو تو کوئی کیا کرے اب تو کعبہ ...

    مزید پڑھیے

    چونک اٹھا ہوں ترے لمس کے احساس کے ساتھ

    چونک اٹھا ہوں ترے لمس کے احساس کے ساتھ آ گیا ہوں کسی صحرا میں نئی پیاس کے ساتھ تب بھی مصروف سفر تھا میں ابھی کی مانند یہ الگ بات کہ چلتا تھا کسی آس کے ساتھ ڈھونڈھتا ہوں میں کوئی ترک تعلق کا جواز اب گزارا نہیں ممکن دل حساس کے ساتھ ہو رہا ہے اثر انداز مری خوشیوں پر عمر کا رشتہ ...

    مزید پڑھیے

    کاتب تقدیر میرے حق میں کچھ تحریر ہو

    کاتب تقدیر میرے حق میں کچھ تحریر ہو رنج ہو یا شادمانی کچھ تو دامن گیر ہو آب رود زیست کے کچھ گھونٹ زہریلے بھی ہوں میں نے کب چاہا تھا ہر قطرہ مجھے اکسیر ہو عہد آزادی سے بہتر قید زنداں ہو تو پھر توڑ دینے کی قفس کو کیوں کوئی تدبیر ہو تیز لہریں آ ہی جاتی ہیں مٹانے کے لیے جب لب ساحل ...

    مزید پڑھیے

    ہنر زخم نمائی بھی نہیں

    ہنر زخم نمائی بھی نہیں صلۂ آبلہ پائی بھی نہیں درد سر اب ترے ہونے کا سبب اب تو وہ دست حنائی بھی نہیں میں نے ہر رنگ سمیٹا اس کا اور تصویر بنائی بھی نہیں بندگی بھی نہ مجھے راس آئی اور پندار خدائی بھی نہیں جل گیا جس میں مرا سارا وجود تو نے وہ آگ لگائی بھی نہیں اے خدا بخت سکندر مت ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    زندگی

    زندگی اس بار تیری ہار طے ہے میں تجھے اس کانپتے سینے کے اندر گھونٹ دوں گا اس طرح کہ تو کہیں معدوم ہو جائے گی یکسر زندگی تجھ سے ترا رخت تنفس چھین لوں گا اور تیرے تھرتھراتے جسم کو میں بھی حقارت سے تکوں گا اے مجھے معلوم ہیں سب مکر تیرے یہ تگاپوئے رہ عدم یہ فریب ہاؤ ہو لے تری رعنائیوں ...

    مزید پڑھیے