Raghib Akhtar

راغب اختر

راغب اختر کی غزل

    یہ کرب یہ تسلسل بے خواب شب تو ہے

    یہ کرب یہ تسلسل بے خواب شب تو ہے گویا تمہاری یاد کا کوئی سبب تو ہے انجام جو بھی ہو مرا اس رزم گاہ میں منسوب تیرے نام سے جشن طرب تو ہے سرمایۂ حیات مرے پاس کم نہیں زخم جگر فریب نظر درد سب تو ہے ملنے میں عذر طرز تکلم بجھا بجھا پہلے نہ تھی یہ بات مگر خیر اب تو ہے اے بحر انبساط کہ تو ...

    مزید پڑھیے

    گاؤں میں اب گاؤں جیسی بات بھی باقی نہیں

    گاؤں میں اب گاؤں جیسی بات بھی باقی نہیں یعنی گزرے وقت کی سوغات بھی باقی نہیں تتلیوں سے ہلکے پھلکے دن نہ جانے کیا ہوئے جگنوؤں سی ٹمٹماتی رات بھی باقی نہیں مسکراہٹ جیب میں رکھی تھی کیسے کھو گئی حیف اب اشکوں کی وہ برسات بھی باقی نہیں بت پرستی شیوہ دل ہو تو کوئی کیا کرے اب تو کعبہ ...

    مزید پڑھیے

    چونک اٹھا ہوں ترے لمس کے احساس کے ساتھ

    چونک اٹھا ہوں ترے لمس کے احساس کے ساتھ آ گیا ہوں کسی صحرا میں نئی پیاس کے ساتھ تب بھی مصروف سفر تھا میں ابھی کی مانند یہ الگ بات کہ چلتا تھا کسی آس کے ساتھ ڈھونڈھتا ہوں میں کوئی ترک تعلق کا جواز اب گزارا نہیں ممکن دل حساس کے ساتھ ہو رہا ہے اثر انداز مری خوشیوں پر عمر کا رشتہ ...

    مزید پڑھیے

    کاتب تقدیر میرے حق میں کچھ تحریر ہو

    کاتب تقدیر میرے حق میں کچھ تحریر ہو رنج ہو یا شادمانی کچھ تو دامن گیر ہو آب رود زیست کے کچھ گھونٹ زہریلے بھی ہوں میں نے کب چاہا تھا ہر قطرہ مجھے اکسیر ہو عہد آزادی سے بہتر قید زنداں ہو تو پھر توڑ دینے کی قفس کو کیوں کوئی تدبیر ہو تیز لہریں آ ہی جاتی ہیں مٹانے کے لیے جب لب ساحل ...

    مزید پڑھیے

    ہنر زخم نمائی بھی نہیں

    ہنر زخم نمائی بھی نہیں صلۂ آبلہ پائی بھی نہیں درد سر اب ترے ہونے کا سبب اب تو وہ دست حنائی بھی نہیں میں نے ہر رنگ سمیٹا اس کا اور تصویر بنائی بھی نہیں بندگی بھی نہ مجھے راس آئی اور پندار خدائی بھی نہیں جل گیا جس میں مرا سارا وجود تو نے وہ آگ لگائی بھی نہیں اے خدا بخت سکندر مت ...

    مزید پڑھیے

    کچھ بادل کچھ چاند سے پیارے پیارے لوگ

    کچھ بادل کچھ چاند سے پیارے پیارے لوگ ڈوب گئے جتنے تھے آنکھ کے تارے لوگ کچھ پانے کچھ کھو دینے کا دھوکہ ہے شہر میں جو پھرتے ہیں مارے مارے لوگ شہر بدن بس رین بسیرا جیسا ہے منزل پر کب رکتے ہیں بنجارے لوگ روز تماشا میرے ڈوبتے رہنے کا دیکھ رہے ہیں بیٹھے خواب کنارے لوگ

    مزید پڑھیے

    بہت دشوار ہے اب آئینے سے گفتگو کرنا

    بہت دشوار ہے اب آئینے سے گفتگو کرنا سزا سے کم نہیں ہے خود کو اپنے رو بہ رو کرنا عجب سیمابیت ہے ان دنوں اپنی طبیعت میں کہ جس نے بات کی ہنس کر اسی کی آرزو کرنا عبادت کے لیے تطہیر دل کی بھی ضرورت ہے وضو کے بعد پھر اشک ندامت سے وضو کرنا یہ وصف خاص ہے کچھ آپ سے باوصف لوگوں کا ہمیں آتا ...

    مزید پڑھیے

    تھکن کو جام کریں آرزو کو بادہ کریں

    تھکن کو جام کریں آرزو کو بادہ کریں سکون دل کے لیے درد کا اعادہ کریں ابھرتی ڈوبتی سانسوں پہ منکشف ہو جائیں سلگتی گرم نگاہوں کو پھر لبادہ کریں بچھائیں دشت نوردی جنوں کی راہوں میں فراق شہر رفاقت میں ایستادہ کریں تمہارے شہر کے آداب بھی عجیب سے ہیں کہ درد کم ہو مگر آہ کچھ زیادہ ...

    مزید پڑھیے