Rafiuddin Raz

رفیع الدین راز

رفیع الدین راز کی غزل

    نہ خطرہ تیرگی سے تھا نہ خطرہ تیرگی کا ہے

    نہ خطرہ تیرگی سے تھا نہ خطرہ تیرگی کا ہے در و دیوار پہ پہرا ابھی تک روشنی کا ہے نہا کر خون میں کانٹوں پہ اکثر رقص کرتا ہوں یہ مستی بے خودی کی ہے یہ نشہ زندگی کا ہے ہے آخر کس لیے قزاق غم پیہم تعاقب میں تصرف میں ہمارے کیا کوئی لمحہ خوشی کا ہے ملوں کس طور میں خود سے تشخص کس طرح ...

    مزید پڑھیے