Rafiq Khawar Jaskani

رفیق خاور جسکانی

رفیق خاور جسکانی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    رات کے سانس کی مہکار سے سرشار ہوا

    رات کے سانس کی مہکار سے سرشار ہوا جاگتے شہر سلا دیتی ہے بیدار ہوا ہو کے سیراب خم شب سے سر دامن گل صورت ابر برس جاتی ہے مے خوار ہوا جانے کس طرح خلاؤں میں دھنک بنتی ہے چاند کی رنگ بھری جھیل کے اس پار ہوا طالب موج سحر جاتی ہے لہروں پہ سوار ساحل شب سے اٹھاتی ہے جو پتوار ہوا کتنی ...

    مزید پڑھیے

    خزاں کے زخم ہوا کی مہک سے بھرنے لگے

    خزاں کے زخم ہوا کی مہک سے بھرنے لگے نگار گل کے خد و خال پھر نکھرنے لگے یہ سوکھے سہمے شجر دیکھ مارچ آنے پر تیرے بدن کی طرح شاخ شاخ بھرنے لگے غم حیات پھر آنے لگی صدائے جرس دیار شب سے ترے قافلے گزرنے لگے اداس رات کے دروازے وا ہیں جیسے ابھی در نگاہ سے دل میں کوئی اترنے لگے سراب‌ ...

    مزید پڑھیے

    بکھرا کے ہم غبار سا وہم و خیال پر

    بکھرا کے ہم غبار سا وہم و خیال پر پتوں کی طرح ڈولتے پھرتے ہیں مال پر اپنے ہی پاؤں بس میں نہیں اور یار لوگ تنقید کر رہے ہیں ستاروں کی چال پر یہ مال آنچلوں کا سبک سار آبشار صد موج رنگ و نور ہے لمحوں کی فال پر بہتے ہجوم شام کے لمحوں کا سیل ہم رقصاں ہیں ذہن جھومتے قدموں کے تال ...

    مزید پڑھیے

    درد و غم زمانے کے اور ایک جی تنہا

    درد و غم زمانے کے اور ایک جی تنہا آندھیوں میں جلتی ہے شمع زندگی تنہا اپنی اپنی راہیں ہیں اپنی اپنی منزل ہے کارگاہ ہستی میں رہتے ہیں سبھی تنہا شب سے داغ ہجراں کا واسطہ عجب شے ہے تیری دل کشی تنہا میری بیکلی تنہا ہائے اس زمانے میں اہل فن کی بے قدری موسم زمستاں میں جیسے چاندنی ...

    مزید پڑھیے

    مدت ہوئی خموشیٔ اظہار حال کو

    مدت ہوئی خموشیٔ اظہار حال کو آب صدا ہی دیجئے دشت خیال کو پھر ایک شاخ زرد گری خاک ہو گئی پھر برگ‌ نو ملے شجر ماہ و سال کو جھونکا یہ کس کے لمس گریزاں کی طرح تھا اب حل ہی کرتے رہئے ہوا کے سوال کو ہم‌ رنگ ماہتاب تھا وہ اس میں کھو گیا اب کتنی دور پھینکیے نظروں کے جال کو شب بھر ہوا کے ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    ہوا لوٹے تو پوچھیں

    روز و شب کا وقفہ کرب و مسرت شام کہتے ہیں جسے کیوں کر گزاریں قرض سانسوں کا اتاریں یا رخ ہستی نکھاریں کون ہے دل کے سوا اس کرب راز پیکراں میں اپنے ساتھ اب کسے آواز دیں کس کو پکاریں شام بھر کی فرصت غم یوں گزاریں دھول میں اٹے ہوئے اک راستے پر ایک گوشے کے خلا میں کائنات آباد ہے اک چائے ...

    مزید پڑھیے