Rafiq Khawar Jaskani

رفیق خاور جسکانی

رفیق خاور جسکانی کی غزل

    رات کے سانس کی مہکار سے سرشار ہوا

    رات کے سانس کی مہکار سے سرشار ہوا جاگتے شہر سلا دیتی ہے بیدار ہوا ہو کے سیراب خم شب سے سر دامن گل صورت ابر برس جاتی ہے مے خوار ہوا جانے کس طرح خلاؤں میں دھنک بنتی ہے چاند کی رنگ بھری جھیل کے اس پار ہوا طالب موج سحر جاتی ہے لہروں پہ سوار ساحل شب سے اٹھاتی ہے جو پتوار ہوا کتنی ...

    مزید پڑھیے

    خزاں کے زخم ہوا کی مہک سے بھرنے لگے

    خزاں کے زخم ہوا کی مہک سے بھرنے لگے نگار گل کے خد و خال پھر نکھرنے لگے یہ سوکھے سہمے شجر دیکھ مارچ آنے پر تیرے بدن کی طرح شاخ شاخ بھرنے لگے غم حیات پھر آنے لگی صدائے جرس دیار شب سے ترے قافلے گزرنے لگے اداس رات کے دروازے وا ہیں جیسے ابھی در نگاہ سے دل میں کوئی اترنے لگے سراب‌ ...

    مزید پڑھیے

    بکھرا کے ہم غبار سا وہم و خیال پر

    بکھرا کے ہم غبار سا وہم و خیال پر پتوں کی طرح ڈولتے پھرتے ہیں مال پر اپنے ہی پاؤں بس میں نہیں اور یار لوگ تنقید کر رہے ہیں ستاروں کی چال پر یہ مال آنچلوں کا سبک سار آبشار صد موج رنگ و نور ہے لمحوں کی فال پر بہتے ہجوم شام کے لمحوں کا سیل ہم رقصاں ہیں ذہن جھومتے قدموں کے تال ...

    مزید پڑھیے

    درد و غم زمانے کے اور ایک جی تنہا

    درد و غم زمانے کے اور ایک جی تنہا آندھیوں میں جلتی ہے شمع زندگی تنہا اپنی اپنی راہیں ہیں اپنی اپنی منزل ہے کارگاہ ہستی میں رہتے ہیں سبھی تنہا شب سے داغ ہجراں کا واسطہ عجب شے ہے تیری دل کشی تنہا میری بیکلی تنہا ہائے اس زمانے میں اہل فن کی بے قدری موسم زمستاں میں جیسے چاندنی ...

    مزید پڑھیے

    مدت ہوئی خموشیٔ اظہار حال کو

    مدت ہوئی خموشیٔ اظہار حال کو آب صدا ہی دیجئے دشت خیال کو پھر ایک شاخ زرد گری خاک ہو گئی پھر برگ‌ نو ملے شجر ماہ و سال کو جھونکا یہ کس کے لمس گریزاں کی طرح تھا اب حل ہی کرتے رہئے ہوا کے سوال کو ہم‌ رنگ ماہتاب تھا وہ اس میں کھو گیا اب کتنی دور پھینکیے نظروں کے جال کو شب بھر ہوا کے ...

    مزید پڑھیے

    خلا کی منزل پایاب کا پتا بھی میں

    خلا کی منزل پایاب کا پتا بھی میں اور اپنے آپ میں اک بے کراں خلا بھی میں فضا کے سینے میں بیتاب شورشیں مجھ سے دل وجود کی اک آہ نارسا بھی میں میں اپنی شاخ خمیدہ کا برگ شوریدہ شجر کا جسم بھی میں جسم سے جدا بھی میں ترے وجود کے ادراک تک پہنچتی ہوئی یقیں کی گونج بھی میں وہم کی ہوا بھی ...

    مزید پڑھیے

    رات بیزار سا گھر سے جو میں تنہا نکلا

    رات بیزار سا گھر سے جو میں تنہا نکلا چاند بھی جیسے میرے غم کا شناسا نکلا سر بسر ڈوب گیا رات کے سناٹے میں چاندنی جس کو میں سمجھا تھا وہ دریا نکلا دور سے آئی گلی میں کہیں قدموں کی صدا اپنا گھر چھوڑ کے مجھ سا کوئی تنہا نکلا سوئی تھی چاندنی پتوں سے ڈھکی سڑکوں پر ایک جھونکا سر شب خاک ...

    مزید پڑھیے

    پھر تیز ہوا چلتے ہی بے کل ہوئیں شاخیں

    پھر تیز ہوا چلتے ہی بے کل ہوئیں شاخیں کس درد کے احساس سے بوجھل ہوئیں شاخیں کیا سوچ کے رقصاں ہیں سر شام کھلے سر کس کاہش بے نام سے پاگل ہوئیں شاخیں گرتے ہوئے پتوں کی تڑپتی ہوئی لاشیں صد طنطنۂ زیست کا مقتل ہوئیں شاخیں ترسی ہوئی باہیں ہیں ہمکتے ہوئے آغوش دیوانگئ شوق کا سمبل ...

    مزید پڑھیے