پیڑ سوکھا حرف کا اور فاختائیں مر گئیں
پیڑ سوکھا حرف کا اور فاختائیں مر گئیں لب نہ کھولے تو گھٹن سے سب دعائیں مر گئیں ایک دن اپنا صحیفہ مجھ پہ نازل ہو گیا اس کو پڑھتے ہی مری ساری خطائیں مر گئیں یاد کی گدڑی کو میں نے ایک دن پہنا نہیں ایک دن کے ہجر میں ساری بلائیں مر گئیں میں نے مستقبل میں جا کر ایک لمبی سانس لی پھر مرے ...