رفیع رضا کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    پیڑ سوکھا حرف کا اور فاختائیں مر گئیں

    پیڑ سوکھا حرف کا اور فاختائیں مر گئیں لب نہ کھولے تو گھٹن سے سب دعائیں مر گئیں ایک دن اپنا صحیفہ مجھ پہ نازل ہو گیا اس کو پڑھتے ہی مری ساری خطائیں مر گئیں یاد کی گدڑی کو میں نے ایک دن پہنا نہیں ایک دن کے ہجر میں ساری بلائیں مر گئیں میں نے مستقبل میں جا کر ایک لمبی سانس لی پھر مرے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی جو خاک کی تقریب رو نمائی ہوئی

    کبھی جو خاک کی تقریب رو نمائی ہوئی بہت اڑے گی وہاں بھی مری اڑائی ہوئی خدا کا شکر سخن مجھ پہ مہربان ہوا بہت دنوں سے تھی لکنت زباں میں آئی ہوئی یہی ہے غض بصر یہ ہے دیکھنا میرا رہے گی آنکھ تحیر میں ڈبڈبائی ہوئی تمھارا میرا تعلق ہے جو رہے سو رہے تمھارے ہجر نے کیوں ٹانگ ہے اڑائی ...

    مزید پڑھیے

    وحشت میں نکل آیا ہوں ادراک سے آگے

    وحشت میں نکل آیا ہوں ادراک سے آگے اب ڈھونڈ مجھے مجمع عشاق سے آگے اک سرخ سمندر میں ترا ذکر بہت ہے اے شخص گزر دیدۂ نمناک سے آگے اس پار سے آتا کوئی دیکھوں تو یہ پوچھوں افلاک سے پیچھے ہوں کہ افلاک سے آگے دم توڑ نہ دے اب کہیں خواہش کی ہوا بھی یہ خاک تو اڑتی نہیں خاشاک سے آگے جو نقش ...

    مزید پڑھیے

    اگرچہ وقت مناجات کرنے والا تھا

    اگرچہ وقت مناجات کرنے والا تھا مرا مزاج سوالات کرنے والا تھا مجھے سلیقہ نہ تھا روشنی سے ملنے کا میں ہجر میں گزر اوقات کرنے والا تھا میں سامنے سے اٹھا اور لو لرزنے لگی چراغ جیسے کوئی بات کرنے والا تھا کھلی ہوئی تھیں بدن پر رواں رواں آنکھیں نہ جانے کون ملاقات کرنے والا تھا وہ ...

    مزید پڑھیے

    رات میں شانۂ ادراک سے لگ کر سویا

    رات میں شانۂ ادراک سے لگ کر سویا بند کی آنکھ تو افلاک سے لگ کر سویا اونگھتا تھا کہیں محراب کی سرشاری میں اک دیا سا کسی چقماق سے لگ کر سویا ایک جلتا ہوا آنسو جو نہیں سوتا تھا دیر تک دیدۂ نمناک سے لگ کر سویا ان گنت آنکھیں مرے جسم پہ چندھیائی رہیں بقعۂ نور مری خاک سے لگ کر ...

    مزید پڑھیے

تمام