Rafaaqat Hayaat

رفاقت حیات

پاکستان کی نئی نسل کے نمائندہ ناول نگار اور افسانہ نویس، اپنے ناول ’میر واہ کی راتیں ‘ کے لیے معروف۔

Represents the new generation of Pakistani fiction writers; known for his novel 'Meer Wah Ki Raatein'

رفاقت حیات کی رباعی

    انڈونیشی سگریٹ

    غلام رسول دن بھر کی آمدنی، گندے اور کسیلے نوٹ گن رہا تھا۔ اس کی بس جب آخری اسٹاپ پر کھڑی ہوگئی اور بچے کھچے لوگ اس میں سے اتر گئے۔ ڈرائیور نے چابی نکالی۔ نشست سے اٹھا اور کھڑکی ے باہر کو د گیا۔ غلام رسول نے اسے ایک نظر دیکھاتو، مگر اس کا دھیان نوٹوں کی گڈی پر لگا رہا۔ تھوڑی دیر بعد ...

    مزید پڑھیے

    گلاں کی سرگوشیاں

    پچھلی چوری کو اکیالیس دن گزر چکے تھے ۔ اس کی ملامت ابھی تک جیون کے دل میں اٹکی ہوئی تھی۔ کبھی کبھار وہ اسے محسوس کر لیتا تھا اور ٹھنڈی آہ بھر کے رہ جاتا تھا۔ پچھلی مرتبہ وہ چھٹی کی رات گھر میں لیٹا ہوا تھا۔ اس کی نئی نویلی، کالی کلوٹی اور کم سن بیوی، اس کی بالوں سے اٹی چھاتی میں ...

    مزید پڑھیے

    بیل دوج کی ٹھیکری

    کتنے دنوں سے وہ روز خوابوں میں آجاتی ہے۔ رات کو نیند میں دن کو آرام کر تے ہوئے یا دوپہر کو قیلولے کے وقت۔ حتیٰ کہ جاگتے ہو ئے بھی ایسا لگتا ہے کہ میری آنکھیں اسے دیکھ رہی ہیں ۔ میرا جسم اس کی موجودگی کو محسوس کر رہا ہے۔ میں اس کی سرگوشیاں بھی سنتی ہوں۔ دھیمی، غمگین، مسرور۔ وہ ...

    مزید پڑھیے

    بچھڑی گونج

    معمول کے کام نمٹاکر وہ سستانے بیٹھی تو سوچ رہی تھی ’’کھا نا پودینے کی چٹنی سے کھالوں گی، بیٹے کے لیے انڈا بنا نا پڑے گا۔ پرسوں والا گوشت رکھا ہے۔ آلو ساتھ ملا کر شام کو سالن بنالوں گی۔‘‘ اس نے فریزر کھول کر گوشت کو ٹٹولا کہ پو را پڑ جائے گا یا نہیں ۔پھر اسے ایک نیا کام یاد ...

    مزید پڑھیے

    مسکراہٹ

    اس نے میری گردن کو بازوؤں میں جکڑ لیا اور میرے گالوں کو چومنے لگا۔ پھر اس کے دانت گالوں میں پیوست ہوتے چلے گئے۔ اس کی غلیظ رال چہرے پر پھیل گئی۔ میں نے اس کے بال کھینچے، پرے دھکیلنے کی کوشش کی۔ لیکن اس کے نتھنوں سے گرم سانسیں میری جلد کے مساموں میں گھسنے لگیں۔ بے چار گی سے میری ...

    مزید پڑھیے

    آڑھتی اوراس کابیٹا

    گھنگھروئوں کی آواز کب تھمی۔ناچتے پائوں کب رکے اور تھرکتاجسم کب ساکت ہوا۔ وہ نہیں جانتا اس کے لیے ہر شے ابھی تک حرکت میں تھی۔ وہ خود کہیں ٹھہرا ہوا تھا مگر گھوم رہا تھا۔ دائرے میں ناچتے جسم کے ساتھ یہاں، وہاں۔ اس کی آنکھیں کھلی ہوئی تھیں مگر وہ سویا، سویا تھا۔اسے پتا نہیں چل ...

    مزید پڑھیے

    ایک اور مکان

    نیند کی چڑیا کا چپ چاپ اڑ جانا اس کے لیے کم ازیت ناک نہ تھا۔ لیکن یہ روز نہیں ہو تا تھا۔ کیونکہ وہ چڑیا کو تو کسی بھی وقت کسی بھی جگہ پکڑ سکتا تھا۔ مثلاً بس میں سفر کر تے ہو ئے یا گھر میں اخبار پڑھتے ہو ئے۔ بس ذرا آنکھ میچنے کی دیر تھی۔ لیکن اب جسم کے اعضاء کی خستگی کے سبب وہ اس کی ...

    مزید پڑھیے

    ہرے دروازے والا مکان

    عقیل بیگ نے چلتی ہوئی بس سے اپنے اسٹاپ پر چھلانگ لگائی اور شہر کی سب سے بڑی سڑک کو عبور کر کے مانڈلی والے سے اپنے برانڈ کاپیکٹ خریدا اور اس میں سے ایک سگریٹ نکال کر سلگاتے ہوئے اس نے اخباروں کے اسٹال پر روزناموں کی سرخیوں پر نگاہ دوڑائی۔ اس کے بعد وہ گردوپیش کی چیزوں کو غور سے ...

    مزید پڑھیے

    کفن بکس والا

    نہ تو وہ کبھی آس پاس کی بستیوں میں دیکھا گیا تھا اور نہ ہی اسے یہاں کوئی جانتا تھا۔ اس پر ایک نظر ڈالتے ہی قدیم دور کی گم شدہ انسانی نسلوں کے ہیولے ذہن میں تھر تھر انے لگتے تھے۔ پھر بھی یہ اندازہ لگا نا مشکل تھا کہ وہ کون ہے؟ کہاں سے آیا ہے۔ لوگوں نے بھی کھوج کی ضرورت نہیں سمجھی ...

    مزید پڑھیے

    پرچھائیں

    وہ بے خبر تھا اور اپنے بچوں کے ساتھ ٹی وی لاؤنج میں کرکٹ میچ دیکھ رہا تھا۔ دوپہر کے بعد اب سہ پہر بھی گزرتی جارہی تھی۔ گرچہ اتوار نہیں تھا۔ پھر بھی اس کی بیوی نے کھانے میں خاص اہتمام کیا تھا۔ سری پائے، بریانی اور کھیر۔ ہر کسی نے پیٹ کی گنجائش سے زیادہ کھا لیا تھا اور اب وہ اپنی جگہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2