نہیں کہ اپنی تباہی کا رازؔ کو غم ہے
نہیں کہ اپنی تباہی کا رازؔ کو غم ہے تمہاری زحمت عہد کرم کا ماتم ہے نثار جلوہ دل و دیں ذرا نقاب اٹھا وہ ایک لمحہ سہی ایک لمحہ کیا کم ہے کسی نے چاک کیا ہے گلوں کا پیراہن شعاع مہر تجھے اعتماد شبنم ہے قضا کا خوف ہے اچھا مگر اس آفت میں یہ معجزہ بھی کہ ہم جی رہے ہیں کیا کم ہے وہ رقص ...