رکھو وہ شیوہ نہ مد نظر نظر میں رہے
رکھو وہ شیوہ نہ مد نظر نظر میں رہے کہ جس سے راز محبت بشر بشر میں رہے چمن جو بن کے ترا رہ گزر گزر میں رہے تو نخل طور کا جلوہ شجر شجر میں رہے عزیز تر ہے اگر ہو سرشک میں تاثیر لطیف تر ہے جو آب گہر گہر میں رہے ادھر تمام کیا آسماں نے اپنا کام ادھر پھنسے ہوئے اہل ہنر ہنر میں رہے وفور غم ...