قیصر خالد کی غزل

    آئے تھے کیوں صحرا میں جگنو بن کر

    آئے تھے کیوں صحرا میں جگنو بن کر تپتی لو میں ہلکی سی خوشبو بن کر چلنا، رکنا دونوں میں بربادی ہے دشت وفا میں آئے تو ہو آہو بن کر کچھ تو عجب ہے ورنہ آج کی دنیا میں رہتا کون ہے کس کا اب بازو بن کر آئینہ خانہ دل کا تب مسمار ہوا آئی حقیقت سامنے جب جادو بن کر سارا زمانہ سر آنکھوں پر ...

    مزید پڑھیے

    جب اپنے وعدوں سے ان کو مکر ہی جانا تھا

    جب اپنے وعدوں سے ان کو مکر ہی جانا تھا ہمیں بھی ساری حدوں سے گزر ہی جانا تھا لہو کی تاب سے روشن تھا کاروان حیات فریب دینے سے بہتر تو مر ہی جانا تھا نہ رکھ سکے سر سودائے عشق کی توقیر بلند رکھتے خوشی سے جو سر ہی جانا تھا لہو کی آگ اسیری میں سرد ہو کے رہی اسی لیے ہمیں زنداں سے گھر ہی ...

    مزید پڑھیے

    گلیاں ہیں بہت سی ابھی دیوار کے آگے

    گلیاں ہیں بہت سی ابھی دیوار کے آگے سنسار ملیں گے تجھے سنسار کے آگے معنی کی نئی شرحیں تھیں ہر بات میں اس کی اقرار سے پہلے کبھی انکار کے آگے تقدیر جسے کہتے ہیں دنیا کے مفکر زردار کے پیچھے ہے تو نادار کے آگے ان کو بھی سمجھنا ہے ابھی صاحب ادراک ہوتے ہیں حقائق بھی تو اخبار کے ...

    مزید پڑھیے

    دریائے محبت میں موجیں ہیں نہ دھارا ہے

    دریائے محبت میں موجیں ہیں نہ دھارا ہے یوں شوق مراتب نے پستی میں اتارا ہے اس شہر تغافل میں ہم کس کو کہیں اپنا وہ شہر جو دنیا میں کہنے کو ہمارا ہے آنکھوں میں کبھی تھے اب، ہاتھوں میں ہیں بچوں کے سورج ہے کہ چندا ہے، جگنو ہے کہ تارا ہے وہ حسن مجسم جب گزرا ہے چمن سے تب خود اپنا سراپا ...

    مزید پڑھیے

    ڈگمگاتے کبھی قدموں کو سنبھلتے دیکھا

    ڈگمگاتے کبھی قدموں کو سنبھلتے دیکھا راہ الفت پہ مگر لوگوں کو چلتے دیکھا نفرتیں مل گئیں معصوم دلوں میں اکثر چاہتوں کو دل سفاک میں پلتے دیکھا حوصلہ تھا کوئی مقصد یا سلیقہ، اس کو وقت کے تند تھپیڑوں میں سنبھلتے دیکھا جن کو پالا تھا بہاروں نے جہاں بھر کی، انہیں آزمائش کی کڑی دھوپ ...

    مزید پڑھیے

    تذکرے فہم و خرد کے تو یہاں ہوتے ہیں

    تذکرے فہم و خرد کے تو یہاں ہوتے ہیں عقل کی حد سے مگر آگے گماں ہوتے ہیں چھوڑ جاتے ہیں کہیں پاس ترے اپنا وجود گھر پہنچ کر بھی تو ہم گھر میں کہاں ہوتے ہیں خواب و امید، گماں، اس کا تصور، چاہت تلخی زیست میں یہ راحت جاں ہوتے ہیں کس طرح عرض گزاری سے انہیں روکا ہے ایسے جذبے کہ جو چھپتے ...

    مزید پڑھیے

    مہمل ہے نہ جانیں تو، سمجھیں تو وضاحت ہے

    مہمل ہے نہ جانیں تو، سمجھیں تو وضاحت ہے ہے زیست فقط دھوکا اور موت حقیقت ہے ہم پر یہ عنایت بھی، کیا تیری محبت ہے آنا بھی قیامت ہے جانا بھی قیامت ہے کھلتا ہی نہیں اس کی ان خاص اداؤں میں تمہید محبت ہے، ضد ہے کہ شرارت ہے توہین وفا ہے یہ، ہنگامہ ہے کیوں اتنا اس دشت وفا میں کیا پہلی ...

    مزید پڑھیے

    جو پرند خواہشوں کے کبھی ہم شکار کرتے

    جو پرند خواہشوں کے کبھی ہم شکار کرتے نہ گلا کسی سے رہتا نہ یہ دل فگار کرتے وہ علاحدگی یقیناً نہ یوں اختیار کرتے جو ذرا بھی انس ہم سے کبھی رکھتے، پیار کرتے تھی خموشیٔ سلاسل کی بھی شرط اس لئے بھی کہاں جا کے حشر برپا ترے جاں نثار کرتے ہوئی اس قدر ندامت ہمیں کہہ کے حال دل خود نہ تھا ...

    مزید پڑھیے

    یہ زمان و مکاں کا ستم بھی نیا

    یہ زمان و مکاں کا ستم بھی نیا تیرا غم بھی نیا، میرا غم بھی نیا شوخیٔ حسن شہروں میں یوں الاماں ساتھ موسم کے بدلیں صنم بھی نیا مصلحت وقت کی بھیج دیتی ہے کیوں ہر مسرت کے ہمراہ رم بھی نیا کون لفظوں کو دیتا ہے معنی نئے اور مرے شعر کو پیچ و خم بھی نیا بد گمانی نے تبدیل محور کئے کعبہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ جو عمر بھر میں کہی گئی سر شام ہجر لکھی گئی

    وہ جو عمر بھر میں کہی گئی سر شام ہجر لکھی گئی وہی داستان وفا مری مرے ہونٹ کس لیے سی گئی ہوئے قید جرم وفا پہ بھی کہ حصار ظلم نصیب تھا مری فرد جرم عجیب ہے جو مرے لہو سے لکھی گئی یہ شعور زیست ہے ناصحو نہیں کام دیں گی نصیحتیں مرے شہر عشق تری بنا مری ذات سے ہی رکھی گئی نئے نام منظر‌‌ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3