آئے تھے کیوں صحرا میں جگنو بن کر
آئے تھے کیوں صحرا میں جگنو بن کر تپتی لو میں ہلکی سی خوشبو بن کر چلنا، رکنا دونوں میں بربادی ہے دشت وفا میں آئے تو ہو آہو بن کر کچھ تو عجب ہے ورنہ آج کی دنیا میں رہتا کون ہے کس کا اب بازو بن کر آئینہ خانہ دل کا تب مسمار ہوا آئی حقیقت سامنے جب جادو بن کر سارا زمانہ سر آنکھوں پر ...