Qazi Saeed Afsar

قاضی سعید افسر

  • 1941

قاضی سعید افسر کی غزل

    گلے ملیں تو بنا رہتا ہے گماں دیوار

    گلے ملیں تو بنا رہتا ہے گماں دیوار یہ اور بات کہ ہوتی نہیں عیاں دیوار طواف کرتے ہو اپنا تمہیں نہیں معلوم میان مرحلۂ آگہی ہے جاں دیوار رواں دواں جو اٹھے ہم کشاں کشاں لوٹے زمیں تھی ایک رکاوٹ تو آسماں دیوار ہے سوچ سایہ خیال و نظر پہ چھایا ہوا ہیں ریزہ ریزہ فصیلیں دھواں دھواں ...

    مزید پڑھیے

    تازہ دم پر عزم شعلہ بار دن

    تازہ دم پر عزم شعلہ بار دن شام کو ثابت ہوا بے کار دن زرد کرنیں سرد جھونکے گرد ہم کس طرح کاٹیں یہ شب آثار دن صبح کو رہتے ہیں ہم فالج زدہ رات کو ملتا نہیں عیار دن بھوک لے کر خوان میں آئی ہے شام آئے گا کل تشنگی بردار دن عمر یعنی لاش کا لمبا سفر زندگی کی عمر بس دو چار دن رات ہی کو چل ...

    مزید پڑھیے

    وہ اک صدی کا بنائے تھا انتظام تمام

    وہ اک صدی کا بنائے تھا انتظام تمام کہ ایک پل میں ہوئی عمر نا تمام تمام ابھی میں کر بھی نہ پایا تھا ایک جام تمام ندا یہ آئی کہ بس ہو چکی یہ شام تمام میں اپنی آگ میں جلتا ہوں میرا حال نہ پوچھ مرا نفس کیا کرتا ہے میرا کام تمام ہوا ہی ایسی چلی تھی اکھڑ گئے خیمے نہ کر سکے تھے ابھی عرصۂ ...

    مزید پڑھیے