تازہ دم پر عزم شعلہ بار دن

تازہ دم پر عزم شعلہ بار دن
شام کو ثابت ہوا بے کار دن


زرد کرنیں سرد جھونکے گرد ہم
کس طرح کاٹیں یہ شب آثار دن


صبح کو رہتے ہیں ہم فالج زدہ
رات کو ملتا نہیں عیار دن


بھوک لے کر خوان میں آئی ہے شام
آئے گا کل تشنگی بردار دن


عمر یعنی لاش کا لمبا سفر
زندگی کی عمر بس دو چار دن


رات ہی کو چل دیا وہ قافلہ
اب کریدے راکھ کا انبار دن


کس بنا پر کوئی سمجھوتہ کریں
تم نمود شب مرا اظہار دن


آپ بیتی کیا لکھوں کیونکر لکھوں
ہیں کہاں کچھ قابل اظہار دن


رات بھر اس سوچ میں جاگا کئے
اب کہاں کاٹیں گے اک بیکار دن