Qaus Siddiqui

قوس صدیقی

قوس صدیقی کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    دریائے آفتاب کی طغیانیت نہ دیکھ

    دریائے آفتاب کی طغیانیت نہ دیکھ اپنا وجود آپ پس عافیت نہ دیکھ آنکھیں سیاہ نقطوں سے آگے نہ بڑھ سکیں آئینۂ خیال کی مصروفیت نہ دیکھ یہ دیکھ اب سوال بقائے یقین ہے ٹوٹے ہوئے گمان کی معصومیت نہ دیکھ آداب ہر شکستہ لبی کا لحاظ رکھ ہر بات میں نزاکت گفتاریت نہ دیکھ جمتے ہوئے غبار کا ...

    مزید پڑھیے

    لوح محفوظ ترا زیر و زبر کیسا ہے

    لوح محفوظ ترا زیر و زبر کیسا ہے یہ خط بو العجبی پیش نظر کیسا ہے تو کہیں اور بسا ہے تو یہ گھر کیسا ہے لا مکاں والے یہ محراب یہ در کیسا ہے نقش ابھرا بھی نہیں تھا کہ مٹانے بیٹھے میرے پیکر سے جہاں والوں کو ڈر کیسا ہے نہ کوئی شاخ نہ پتے نہ کوئی گل نہ شجر بیچ آنگن میں کھڑا ہے جو شجر ...

    مزید پڑھیے

    آتے جاتے لوگوں کو ہم دیکھ رہے ہیں برسوں سے

    آتے جاتے لوگوں کو ہم دیکھ رہے ہیں برسوں سے کچھ تو اپنے ہی ٹھہرے ہیں کچھ لگتے ہیں اپنوں سے آوارہ بے سمت ہوائیں آخر پہونچیں بادل تک دھول کے چہروں کو دھوئیں اب قوس قزح کے رنگوں سے ساری بنیادوں کا حاصل دل کو مسرت دینا تھا لیکن ایک المیہ ہے یہ دل کا نکلنا سینوں سے میناروں پر چڑھ کے ...

    مزید پڑھیے

    یہ آئینہ ہے آئینہ تماشہ ہو نہیں سکتا

    یہ آئینہ ہے آئینہ تماشہ ہو نہیں سکتا جسے سچ بولنا آتا ہو رسوا ہو نہیں سکتا بہت مشکل سے تحریکیں کبھی تاریخ بنتی ہیں کسی پتھر کا نقش و نام کتبہ ہو نہیں سکتا خدا موجود ہے اس میں یہ مری ماں کا آنچل ہے یہ عرش آفریں کچھ ہو شکستہ ہو نہیں سکتا مجھے مجبور مت کرنا مری مجبوریاں بھی ...

    مزید پڑھیے

    کوئی دیتا ہے کسی کو بھی تو کیا دیتا ہے

    کوئی دیتا ہے کسی کو بھی تو کیا دیتا ہے دست احسان کو میزان پہ لا دیتا ہے کوئی تو سنگ لب راہ سا مونس ٹھہرے راہ کا موڑ جو چپکے سے بتا دیتا ہے شہر گم گشتہ کا وہ کتبہ جو ہے گرد آلود ہر مسافر اسے جینے کی دعا دیتا ہے یہ مرا عہد ہے تاویل سکونت دے کر گھر کے دروازے کو دیوار بنا دیتا ...

    مزید پڑھیے

تمام