Qaus Siddiqui

قوس صدیقی

قوس صدیقی کی غزل

    دریائے آفتاب کی طغیانیت نہ دیکھ

    دریائے آفتاب کی طغیانیت نہ دیکھ اپنا وجود آپ پس عافیت نہ دیکھ آنکھیں سیاہ نقطوں سے آگے نہ بڑھ سکیں آئینۂ خیال کی مصروفیت نہ دیکھ یہ دیکھ اب سوال بقائے یقین ہے ٹوٹے ہوئے گمان کی معصومیت نہ دیکھ آداب ہر شکستہ لبی کا لحاظ رکھ ہر بات میں نزاکت گفتاریت نہ دیکھ جمتے ہوئے غبار کا ...

    مزید پڑھیے

    لوح محفوظ ترا زیر و زبر کیسا ہے

    لوح محفوظ ترا زیر و زبر کیسا ہے یہ خط بو العجبی پیش نظر کیسا ہے تو کہیں اور بسا ہے تو یہ گھر کیسا ہے لا مکاں والے یہ محراب یہ در کیسا ہے نقش ابھرا بھی نہیں تھا کہ مٹانے بیٹھے میرے پیکر سے جہاں والوں کو ڈر کیسا ہے نہ کوئی شاخ نہ پتے نہ کوئی گل نہ شجر بیچ آنگن میں کھڑا ہے جو شجر ...

    مزید پڑھیے

    آتے جاتے لوگوں کو ہم دیکھ رہے ہیں برسوں سے

    آتے جاتے لوگوں کو ہم دیکھ رہے ہیں برسوں سے کچھ تو اپنے ہی ٹھہرے ہیں کچھ لگتے ہیں اپنوں سے آوارہ بے سمت ہوائیں آخر پہونچیں بادل تک دھول کے چہروں کو دھوئیں اب قوس قزح کے رنگوں سے ساری بنیادوں کا حاصل دل کو مسرت دینا تھا لیکن ایک المیہ ہے یہ دل کا نکلنا سینوں سے میناروں پر چڑھ کے ...

    مزید پڑھیے

    یہ آئینہ ہے آئینہ تماشہ ہو نہیں سکتا

    یہ آئینہ ہے آئینہ تماشہ ہو نہیں سکتا جسے سچ بولنا آتا ہو رسوا ہو نہیں سکتا بہت مشکل سے تحریکیں کبھی تاریخ بنتی ہیں کسی پتھر کا نقش و نام کتبہ ہو نہیں سکتا خدا موجود ہے اس میں یہ مری ماں کا آنچل ہے یہ عرش آفریں کچھ ہو شکستہ ہو نہیں سکتا مجھے مجبور مت کرنا مری مجبوریاں بھی ...

    مزید پڑھیے

    کوئی دیتا ہے کسی کو بھی تو کیا دیتا ہے

    کوئی دیتا ہے کسی کو بھی تو کیا دیتا ہے دست احسان کو میزان پہ لا دیتا ہے کوئی تو سنگ لب راہ سا مونس ٹھہرے راہ کا موڑ جو چپکے سے بتا دیتا ہے شہر گم گشتہ کا وہ کتبہ جو ہے گرد آلود ہر مسافر اسے جینے کی دعا دیتا ہے یہ مرا عہد ہے تاویل سکونت دے کر گھر کے دروازے کو دیوار بنا دیتا ...

    مزید پڑھیے

    لگا رہا ہوں ہر اک در پہ آئنا بازار

    لگا رہا ہوں ہر اک در پہ آئنا بازار کوئی تو دیکھے سنے دام بولتا بازار سجا تو خوب ہے اب کے نیا نیا بازار زمانہ جان تو لے کیا ہے ذائقہ بازار پرائے جان کی قیمت فقط نظارہ نہیں خدارا بند ہو ہر دن کا حادثہ بازار یہی تو ہوتا ہے شیشے کے کاروبار کا حشر اجڑ گیا ہے اچانک ہرا بھرا بازار شب ...

    مزید پڑھیے