یہ آئینہ ہے آئینہ تماشہ ہو نہیں سکتا

یہ آئینہ ہے آئینہ تماشہ ہو نہیں سکتا
جسے سچ بولنا آتا ہو رسوا ہو نہیں سکتا


بہت مشکل سے تحریکیں کبھی تاریخ بنتی ہیں
کسی پتھر کا نقش و نام کتبہ ہو نہیں سکتا


خدا موجود ہے اس میں یہ مری ماں کا آنچل ہے
یہ عرش آفریں کچھ ہو شکستہ ہو نہیں سکتا


مجھے مجبور مت کرنا مری مجبوریاں بھی ہیں
میں تیرا دوست ہوں پر تیرے جیسا ہو نہیں سکتا


کسی سادہ ورق پر بھی کوئی خط کھینچ لیتا ہے
یہ بندہ فطرتاً اے قوسؔ تنہا ہو نہیں سکتا