Qamruddin

قمرالدین

قمرالدین کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    شعلوں کے درمیاں بھی نہیں تھا مجھے ہراس

    شعلوں کے درمیاں بھی نہیں تھا مجھے ہراس اور اس کے بعد کیا ہوا بس کیجیئے قیاس اپنا سنہری سال اور اپنے رو پہلے بال یعنی کہ ہو گئی ہے مری عمر اب پچاس اپنے لہو کی گرمی ہی سب کچھ ہے دوستو اب جس کے بعد کچھ بھی نہیں اون یا کپاس اتنی بہت سی باتوں سے وہ خوش نہ ہو سکا اتنی ذرا سی بات سے وہ ...

    مزید پڑھیے

    کسی بھی زہر سے مجھ کو نہیں کوئی پرہیز

    کسی بھی زہر سے مجھ کو نہیں کوئی پرہیز مگر ہے شرط بس اتنی کہ ہو نہ شہد آمیز وہ ڈر گیا جو نظر آئی فاختہ اس کو وہ جس کے ہاتھ ہمیشہ سے ہی رہے خوں ریز میں خود سمجھ نہ سکا آج تک یہ اپنا طلسم کہ مجھ میں ہے کبھی فرہاد اور کبھی پرویز نمی پسینوں کی ملتی رہی ہے اس کو اور ازل سے باقی ہے اب تک ...

    مزید پڑھیے

    لٹ جاتی ہے ہر چیز وہ تنکا ہو کہ شہتیر

    لٹ جاتی ہے ہر چیز وہ تنکا ہو کہ شہتیر ہاں لٹنے سے رہ جاتی ہے اک درد کی جاگیر اے کاش کوئی کہہ سکے ایسا کوئی اک شعر اک شعر جو فی الفور ہی بن جاتا ہو تصویر سنتور پھیرن قہوہ چنار اور شکارا ان لفظوں سے ابھرا ہے سدا ذہن میں کشمیر گو ذہن کو معلوم ہے اب ساری حقیقت اب بھی مگر اس دل سے ...

    مزید پڑھیے