لٹ جاتی ہے ہر چیز وہ تنکا ہو کہ شہتیر
لٹ جاتی ہے ہر چیز وہ تنکا ہو کہ شہتیر
ہاں لٹنے سے رہ جاتی ہے اک درد کی جاگیر
اے کاش کوئی کہہ سکے ایسا کوئی اک شعر
اک شعر جو فی الفور ہی بن جاتا ہو تصویر
سنتور پھیرن قہوہ چنار اور شکارا
ان لفظوں سے ابھرا ہے سدا ذہن میں کشمیر
گو ذہن کو معلوم ہے اب ساری حقیقت
اب بھی مگر اس دل سے بندھی چاند کی زنجیر
اک سادہ ورق جذب تھے جس میں کئی آنسو
اک میرے سوا پڑھ نہ سکا کوئی وہ تحریر