قمر تاباں کی غزل

    دل میں تمہارے درد کا اب سلسلہ نہیں

    دل میں تمہارے درد کا اب سلسلہ نہیں تم مل گئے تو کوئی بھی مجھ کو گلہ نہیں دولت تھی میرے پاس تو یاروں کا تھا ہجوم غربت میں کوئی اب مجھے پہچانتا نہیں گرمی نے خاک کر دیا ہر ایک آشیاں معصوم پنچھیوں کا کوئی آسرا نہیں سج دھج کے کیسے نکلے ہماری غزل جناب اس انجمن میں ہائے کوئی آئنہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ کتنا ٹوٹ چکا ہے یہ کوئی جان نہ لے

    وہ کتنا ٹوٹ چکا ہے یہ کوئی جان نہ لے غم حیات تو اور اس کا امتحان نہ لے نصیب ہوگی تجھے منزل مراد اک دن کسی شجر کا کوئی بھی تو سائبان نہ لے اسی پہ چھوڑ دے اب جو ہے کائنات کا رب یہ تیرا کام نہیں تو کسی کی جان نہ لے ترے عدو ہیں تری گھات میں یہاں ہر سو تو اس نگر میں کرائے کا اب مکان نہ ...

    مزید پڑھیے