دل میں تمہارے درد کا اب سلسلہ نہیں
دل میں تمہارے درد کا اب سلسلہ نہیں
تم مل گئے تو کوئی بھی مجھ کو گلہ نہیں
دولت تھی میرے پاس تو یاروں کا تھا ہجوم
غربت میں کوئی اب مجھے پہچانتا نہیں
گرمی نے خاک کر دیا ہر ایک آشیاں
معصوم پنچھیوں کا کوئی آسرا نہیں
سج دھج کے کیسے نکلے ہماری غزل جناب
اس انجمن میں ہائے کوئی آئنہ نہیں
ممکن ہے منزلوں سے بھٹک جاؤں میں قمرؔ
راہ سفر میں میرا کوئی رہنما نہیں