آنکھوں میں ایک خواب تھا وہ بھی پگھل گیا
آنکھوں میں ایک خواب تھا وہ بھی پگھل گیا تم کیا گئے کہ شہر کا موسم بدل گیا جلتا رہا ہواؤں کے آگے مرا چراغ اک سانحہ تھا ماں کی دعاؤں سے ٹل گیا کیا ضبط غم کی آگ ہے مجھ میں لگی ہوئی میرے قریب سے جو گیا وہ بھی جل گیا چپ چاپ تھے تو کوئی ہمیں پوچھتا نہ تھا آندھی کا زور دیکھ کے دریا سنبھل ...