Qamar Raza Shahzad

قمر رضا شہزاد

قمر رضا شہزاد کی غزل

    میں نے بھی تہمت تکفیر اٹھائی ہوئی ہے

    میں نے بھی تہمت تکفیر اٹھائی ہوئی ہے ایک نیکی مرے حصے میں بھی آئی ہوئی ہے مرے کاندھوں پہ دھرا ہے کوئی ہارا ہوا عشق یہی گٹھڑی ہے جو مدت سے اٹھائی ہوئی ہے تم تو آئے ہو ابھی دشت محبت کی طرف میں نے یہ خاک بہت پہلے اڑائی ہوئی ہے ٹوٹ جاؤں گا اگر مجھ کو بنایا بھی گیا کوئی شے ایسی مری ...

    مزید پڑھیے

    مری زمیں ترے افلاک سے زیادہ ہے

    مری زمیں ترے افلاک سے زیادہ ہے مجھے یہ خاک ہر اک خاک سے زیادہ ہے نگار خانۂ دنیا مجھے دریدہ لباس تری عطا شدہ پوشاک سے زیادہ ہے شکستہ جسم الگ چیز ہے مگر ترا ظلم کہاں مرے دل بے باک سے زیادہ ہے کہانی کار تجھے کیا خبر یہ شہر دکھی ترے فسانۂ غمناک سے زیادہ ہے میں بجھ رہا ہوں مگر میری ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4