Qamar Raza Shahzad

قمر رضا شہزاد

قمر رضا شہزاد کے تمام مواد

32 غزل (Ghazal)

    کسی پہ اپنا کمال ظاہر نہیں کرے گا

    کسی پہ اپنا کمال ظاہر نہیں کرے گا وہ فتح سے پہلے چال ظاہر نہیں کرے گا جلو میں لے کر چلے گا لشکر مگر عدو پر وہ اپنا جلوہ جلال ظاہر نہیں کرے گا اسے کبھی گفتگو کی مہلت نہیں ملے گی جو آج بھی دل کا حال ظاہر نہیں کرے گا یہ دل کہ شفاف آئنہ ہی سہی مگر اب ترا مکمل جمال ظاہر نہیں کرے ...

    مزید پڑھیے

    تری تنہائی کا دکھ آشکارا ہو رہا ہے

    تری تنہائی کا دکھ آشکارا ہو رہا ہے بچھڑتی ساعتوں میں تو ہمارا ہو رہا ہے حساب دوستاں در دل اگر ہے تو نہ جانے یہاں اب کیا مرتب گوشوارا ہو رہا ہے عذاب مصلحت کی قید میں ہیں لوگ اور تو سمجھتا ہے یہاں سب کا گزارا ہو رہا ہے کہیں سے اک کڑی گم ہے ہماری گفتگو میں بظاہر تو یہ دکھ ترسیل ...

    مزید پڑھیے

    نہ اپنے آپ کو اس طرح در بدر رکھتے

    نہ اپنے آپ کو اس طرح در بدر رکھتے پلٹ کے آتے اگر ہم بھی کوئی گھر رکھتے عجیب وحشت شب تھی کہ شام ڈھلتے ہی تمام لوگ منڈیروں پر اپنے سر رکھتے جو اپنی فتح کے نشے میں چور تھے وہ بھلا سلگتے شہر کے منظر پہ کیا نظر رکھتے یہ اور بات کہ سرسبز تھے بہت لیکن ہم ایسے پیڑ نہ بن پائے جو ثمر ...

    مزید پڑھیے

    نفی کو قریۂ اثبات سے نکالتا ہوں

    نفی کو قریۂ اثبات سے نکالتا ہوں میں اپنی ذات تری ذات سے نکالتا ہوں کشید کرتا ہوں میں دن کی آگ سے ٹھنڈک اور اپنی دھوپ کہیں رات سے نکالتا ہوں تو ایک رخ پہ ہے محو کلام لیکن میں کئی معانی تری بات سے نکالتا ہوں دعا کے ہالے بنا کر ترے جمال کے گرد تجھے میں گردش و آفات سے نکالتا ...

    مزید پڑھیے

    کسی سے وعدہ و پیمان بھی نہیں میرا

    کسی سے وعدہ و پیمان بھی نہیں میرا یہاں سے لوٹنا آسان بھی نہیں میرا میں لخت لخت ہوا آسماں سے لڑتے ہوئے مگر یہ خاک پہ احسان بھی نہیں میرا میں صرف اپنی حراست میں دن گزارتا ہوں مرے سوا کوئی زندان بھی نہیں میرا سکوت شب میں تری چشم نیم وا کے سوا کوئی چراغ نگہبان بھی نہیں میرا دھری ...

    مزید پڑھیے

تمام