قمر نقوی کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    پھر سے ترے نقوش نظر پہ عیاں ہوئے

    پھر سے ترے نقوش نظر پہ عیاں ہوئے لو پھر وصال یار کے لمحے جواں ہوئے اک بات بڑھ کے باعث ناراضگی ہوئی کچھ لفظ منہ سے نکلے تو آہ و فغاں ہوئے تیرے سبھی دروغ وجاہت میں چھپ گئے اور میری صاف بات پہ کتنے گماں ہوئے کیوں کر کریں گے یاد وہ درد فراق میں ہم اس قدر قریب بھی ان کے کہاں ...

    مزید پڑھیے

    یہ جھوٹوں کا زمانہ ہے کوئی سچ بات مت کہنا

    یہ جھوٹوں کا زمانہ ہے کوئی سچ بات مت کہنا چنانچہ رات بے شک ہو مگر تم رات مت کہنا جرائم سے تمہارے کوئی پردہ خاک اٹھائے گا نفی کرتے رہو سختی سے تم اثبات مت کہنا ضمیر اک ایسی دولت ہے کہ جو مشکل سے ملتی ہے کسی کو اپنے منہ سے قبلۂ حاجات مت کہنا یہی تو آج کل مجذوب ہونے کی علامت ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    اس کی یاد کا عطر لگا کر نکلا تھا

    اس کی یاد کا عطر لگا کر نکلا تھا کیا سودا میں سر میں لے کر نکلا تھا صبح کے سورج کا چہرہ تھا رخشندہ رات کے خوں کا غازہ مل کر نکلا تھا جانے کیوں اپنے کو شیشہ جانا پھر خود ہی ہاتھ میں سنگ اٹھا کر نکلا تھا اس نے راہ کے سارے پتھر توڑ دئے وہ جو پہلی ٹھوکر کھا کر نکلا تھا رنگینی اور ...

    مزید پڑھیے