Qamar Jameel

قمر جمیل

قمر جمیل کی نظم

    ملاقات

    بھولی بسری یادیں اب بھی کانوں میں رس گھولتی ہیں مجھ سے کیسی کیسی باتیں تنہائی میں بولتی ہیں جادو کیسے کیسے جادو چلتے ہیں گلزاروں سے گیسو کیسے کیسے گیسو اڑتے ہیں رخساروں سے شمعیں کیسی کیسی شمعیں جلتی ہیں دیواروں پر پردے کیسے کیسے پردے گرتے ہیں نظاروں پر نیند کے ماتے اندھیاروں ...

    مزید پڑھیے

    درویش

    میں ایک بوڑھے برگد کا درخت ہوں جس کی شاخیں کٹ چکی ہیں اور پتے بکھر چکے ہیں میرے سینے میں ایک خلا ہے جس میں ایک دن ایک بوڑھے بندر نے پناہ لی تھی نہیں اے بوڑھے برگد تم اس گنبد والی عمارت سے بہتر ہو جس میں ایک ظالم بادشاہ کی قبر ہے نہیں تم نہیں جانتے اس گنبد کے پیچھے جھونپڑیوں میں کچھ ...

    مزید پڑھیے

    طوفانی رات کی آواز

    اے رونے والے بادل چپ ہو جا دستک دینے والے جھینگر باہر آ کوئل مجھ میں کوک رہی ہے ڈالی مجھ میں سوکھ رہی ہے خزاں کا سورج نکل رہا ہے میں بھی چپ ہوں تو بھی چپ ہو جا میں بھی سونے والا ہوں تو بھی کسی دہقان کے گھر سو جا اے رونے والے بادل چپ ہو جا

    مزید پڑھیے

    مائیکل اینجلو کی ایک رات

    آدم کی پہلی آواز ان پتھروں میں اب بھی چمک رہی ہے جنہیں پہلی بار میں نے اپنی اپنی زمیں میں دیکھا میری سر زمیں ان برفاب جسموں سے آباد ہے جن جسموں میں خوبصورت آنکھیں نئی جنت کی سفیر ہیں فیڈیاس میں تجھے ایک نئے انسان کا چہرا دکھاتا ہوں اس چہرے پر انسانیت کا گریس ہے اور عظمت آدم کی وہ ...

    مزید پڑھیے

    منصور حلاج

    میری آنکھیں میری جان تیرا عبادت خانہ اور اپنے لیے اک نار جحیم میرا دل ہرنوں کے لیے میدان عظیم اور اپنے لیے اک خانۂ بیم دیکھ ذرا حلاج کا رقص جس نے اپنی مٹی اپنا خون نہ سمجھا اپنا خون جس کے لیے لایا ہے کوئی ایک وصال دوام ایک چراغ مبین

    مزید پڑھیے

    میری محبت چاہتی ہے

    میری محبت چاہتی ہے مینارے گھر کے شوالوں کے کچھ باتیں مکے والوں کی کچھ قصے بنارس والوں کے میری تمنا سورج بن کے چمکتی ہے گلزاروں پر میری محبت سایہ بن کے ٹھہرتی ہے دل داروں پر روشنی میری بلندی بن کے چمکی چاند ستاروں میں میں نے گلاب کی آنکھیں دیکھیں اپنے گھر کی بہاروں میں میرے لیے ...

    مزید پڑھیے

    دجلہ کے خواب

    یہ ادائیں رقص کے ہنگام کتنی رقص خیز وہ جوانان قبیلہ ہوش سے باہر چلے کاکلوں کے سنبلستاں عارضوں پر عکس ریز جیسے ساحل کا نظارا آب دریا پر چلے اک تأثر ہے کہ رقصاں ہو رہا ہے ہر طرف شمعیں روشن ہیں چراغاں ہو رہا ہے ہر طرف آگ کے اطراف روشن جیسے اک فانوس رقص رقص کرتی لڑکیاں کچھ آگ کے ...

    مزید پڑھیے

    سرخ گلاب

    خوابوں کی افسردہ ہوا میں رہنے والے سرخ گلاب جنگل کی تاریک فضا میں لے کے نکل آتے ہیں چراغ رات گئے جب چاند کا چہرہ دیکھتے ہیں شرماتے ہیں اور کسی غمگین شجر کے سائے میں سو جاتے ہیں دیکھو اپنے دل کی لگن میں بہنے والے سرخ گلاب آخر اپنے دل کی لگن میں اپنا پا جاتے ہیں سراغ یعنی خواب میں ...

    مزید پڑھیے

    رات کا تاج

    شہر کی گلیوں کے روشن زاویے رات کی تنہائیوں کے ہم سفر آسماں کے نیلے نیلے حاشیے چاند کی رعنائیوں کے نوحہ گر تیرگی لپٹی ہوئی دیوار سے صبح کی تابانیوں کی منتظر راستوں کے پیچ و خم بازار سے لوٹ کر آئے ہوں جیسے بار بار ایک ویرانی ہے میری غم گسار کچھ سیہ کچھ سرخ کچھ خاکستری رنگ کے کتوں پہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2