ملاقات
بھولی بسری یادیں اب بھی کانوں میں رس گھولتی ہیں مجھ سے کیسی کیسی باتیں تنہائی میں بولتی ہیں جادو کیسے کیسے جادو چلتے ہیں گلزاروں سے گیسو کیسے کیسے گیسو اڑتے ہیں رخساروں سے شمعیں کیسی کیسی شمعیں جلتی ہیں دیواروں پر پردے کیسے کیسے پردے گرتے ہیں نظاروں پر نیند کے ماتے اندھیاروں ...