Qaisar Abbas

قیصر عباس

قیصر عباس کی نظم

    دائرے اور آسمان

    ہماری سب لکیریں دائروں میں گھومتی ہیں ہمارے سارے رستے ایک ہی محور کی جانب لوٹ آتے ہیں صبح دم اسپ تازہ کی طرح گھر سے نکل کر دائروں میں دوڑنا اور دن ڈھلے آخر اسی مرکز پہ واپس لوٹ آنا ہی ہماری زندگی ہے ہمیں بس ایک جانب دیکھنے کا حکم صادر ہے ہماری سوچ بینائی مقدر سب انہی رستوں کے قیدی ...

    مزید پڑھیے

    تعبیر

    صبح دم آج مری نیند بھری آنکھ گئی شب کے حسیں خواب کی ہلکی سی جھلک لے کے اٹھی دور وادی میں کہیں ناچتے گاتے بچے پھول چہروں پہ سجی کھیلتی ہنستی آنکھیں کھلکھلاتی ہوئی شاموں میں جوانی کی مہک رقص کرتی ہوئی راتوں میں حنا کے صد رنگ لہلہاتے ہوئے کھیتوں میں نئی فصل کی بھینی خوشبو زندگی ...

    مزید پڑھیے

    میراث

    مرے گھر کی دیوار پر عہد رفتہ کے رنگین افسانے سجے ہیں مرے اجداد کی ہجرتیں اپنی یادوں کے خوابوں کے ہم راہ کھڑی ہیں مگر میں تو اس دور کا آئنہ ہوں جہاں خواب بنتے ہیں کم اور بکھرتے بہت ہیں جہاں لوگ بس عہد رفتہ میں جینے کا گر جانتے ہیں میں باسی ہوں اس گاؤں کا جس کے راکھے خود اپنے گوالوں ...

    مزید پڑھیے

    آدھا آدمی

    آسمانوں سے اتری اجنبی مخلوق یا خود کلامی میں میں ڈوبی صدائے بازگشت ہنستا گاتا پرندہ آوارہ دہکتے خوابوں میں جلتا پیکر یا ادھ کھلے دروازوں سے جھانکتا معصوم بالک بے نام جزیروں کے اندھے کنوؤں سے نکلنے کی کوشش ناکام میں ان دیکھے ہزار جگنوؤں کے تعاقب میں دوڑتا ہانپتا کانپتا آدھا ...

    مزید پڑھیے

    رنگ بہار

    کانپتے ہاتھ مرے ایک دعا کو اٹھے اے خدا آج مرے خواب کی تعبیر ملے یا نہ ملے معجزے ہوں کہ نہ ہوں پھر بشارت نئی صبحوں کی ملے یا نہ ملے اے خدا آج کوئی اچھی خبر شہر آشوب سے اس شہر بتاں تک پہنچے

    مزید پڑھیے