Qaisar Abbas

قیصر عباس

قیصر عباس کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    اپنے ہی لوگ اپنے نگر اجنبی لگے

    اپنے ہی لوگ اپنے نگر اجنبی لگے واپس گئے تو گھر کی ہر اک شے نئی لگے خانوں میں بٹ چکی تھی سمندر کی وسعتیں دریا محبتوں کے سمٹتی ندی لگے راتوں کی بھینٹ چڑھ گئے وہ چاند جیسے لوگ تاریکیوں کے دیو جنہیں کاغذی لگے سونا سمیٹتی تھی جہاں کھیتیوں میں دھوپ وہ فصل میرے گاؤں کی خاشاک سی ...

    مزید پڑھیے

    خوابوں کا گزر دیدۂ بیدار سے ہوگا

    خوابوں کا گزر دیدۂ بیدار سے ہوگا خوشبو کا سفر ہر در و دیوار سے ہوگا پھر کاسۂ سر کوچۂ قاتل میں سجیں گے یہ کھیل تو جاری رسن و دار سے ہوگا ہر حرف سے پھوٹے گی کرن صبح جنوں کی ہر باب رقم جرأت اظہار سے ہوگا پہچان شرافت کی زر و مال سے ہوگی معیار سخن جبہ و دستار سے ہوگا ہر صبح کی نسبت ...

    مزید پڑھیے

    روتے روتے آنکھ ہنسے تو ہنسنے دو

    روتے روتے آنکھ ہنسے تو ہنسنے دو ہونٹوں پر مسکان کو زندہ رہنے دو خوشیوں کی رت پر بھی ان کے پہرے ہیں بے موسم کے پھول کھلیں تو کھلنے دو کتنا گہرا سناٹا ہے ساحل پر لہروں سے طوفان اٹھے تو اٹھنے دو جانے کب وہ ایک مسافر آ پہنچے چوکھٹ پر اک دیپ جلا کر جلنے دو جن خوابوں میں اس کی خوشبو ...

    مزید پڑھیے

    شہر کی رسم ہے پرانی وہی

    شہر کی رسم ہے پرانی وہی سازشیں تازہ ہیں کہانی وہی درد کے موسموں سے کیا امید سب بلائیں ہیں آسمانی وہی پھر سے کھینچو حفاظتوں کے حصار پھر ہے دریاؤں کی روانی وہی ہم فقیروں کے حوصلے دیکھو زخم جتنے ہوں سرگرانی وہی سارے آثار ہیں جدائی کے سرمئی شام ہے سہانی وہی خار بوئے تو زخم ...

    مزید پڑھیے

    تم وقت سحر روزن دیوار میں دیکھو

    تم وقت سحر روزن دیوار میں دیکھو لالی سی کہیں صبح کے آثار میں دیکھو ہر جنس کی قیمت ہے مرے سر سے زیادہ رک کر تو کبھی کوچہ و بازار میں دیکھو تھک ہار کے سیکھے ہیں مسافت کے قرینے اک تازہ سفر سایۂ دیوار میں دیکھو یہ اطلس و کمخواب مرا اصل نہیں ہیں ملنا ہو تو مجھ کو مرے پندار میں ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    دائرے اور آسمان

    ہماری سب لکیریں دائروں میں گھومتی ہیں ہمارے سارے رستے ایک ہی محور کی جانب لوٹ آتے ہیں صبح دم اسپ تازہ کی طرح گھر سے نکل کر دائروں میں دوڑنا اور دن ڈھلے آخر اسی مرکز پہ واپس لوٹ آنا ہی ہماری زندگی ہے ہمیں بس ایک جانب دیکھنے کا حکم صادر ہے ہماری سوچ بینائی مقدر سب انہی رستوں کے قیدی ...

    مزید پڑھیے

    تعبیر

    صبح دم آج مری نیند بھری آنکھ گئی شب کے حسیں خواب کی ہلکی سی جھلک لے کے اٹھی دور وادی میں کہیں ناچتے گاتے بچے پھول چہروں پہ سجی کھیلتی ہنستی آنکھیں کھلکھلاتی ہوئی شاموں میں جوانی کی مہک رقص کرتی ہوئی راتوں میں حنا کے صد رنگ لہلہاتے ہوئے کھیتوں میں نئی فصل کی بھینی خوشبو زندگی ...

    مزید پڑھیے

    میراث

    مرے گھر کی دیوار پر عہد رفتہ کے رنگین افسانے سجے ہیں مرے اجداد کی ہجرتیں اپنی یادوں کے خوابوں کے ہم راہ کھڑی ہیں مگر میں تو اس دور کا آئنہ ہوں جہاں خواب بنتے ہیں کم اور بکھرتے بہت ہیں جہاں لوگ بس عہد رفتہ میں جینے کا گر جانتے ہیں میں باسی ہوں اس گاؤں کا جس کے راکھے خود اپنے گوالوں ...

    مزید پڑھیے

    آدھا آدمی

    آسمانوں سے اتری اجنبی مخلوق یا خود کلامی میں میں ڈوبی صدائے بازگشت ہنستا گاتا پرندہ آوارہ دہکتے خوابوں میں جلتا پیکر یا ادھ کھلے دروازوں سے جھانکتا معصوم بالک بے نام جزیروں کے اندھے کنوؤں سے نکلنے کی کوشش ناکام میں ان دیکھے ہزار جگنوؤں کے تعاقب میں دوڑتا ہانپتا کانپتا آدھا ...

    مزید پڑھیے

    رنگ بہار

    کانپتے ہاتھ مرے ایک دعا کو اٹھے اے خدا آج مرے خواب کی تعبیر ملے یا نہ ملے معجزے ہوں کہ نہ ہوں پھر بشارت نئی صبحوں کی ملے یا نہ ملے اے خدا آج کوئی اچھی خبر شہر آشوب سے اس شہر بتاں تک پہنچے

    مزید پڑھیے