Qabil Ajmeri

قابل اجمیری

قابل اجمیری کی غزل

    صراحی کا بھرم کھلتا نہ میری تشنگی ہوتی

    صراحی کا بھرم کھلتا نہ میری تشنگی ہوتی ذرا تم نے نگاہ ناز کو تکلیف دی ہوتی مقام عاشقی دنیا نے سمجھا ہی نہیں ورنہ جہاں تک تیرا غم ہوتا وہیں تک زندگی ہوتی تمہاری آرزو کیوں دل کے ویرانے میں آ پہنچی بہاروں میں پلی ہوتی ستاروں میں رہی ہوتی زمانے کی شکایت کیا زمانہ کس کی سنتا ہے مگر ...

    مزید پڑھیے

    ہونٹوں پہ ہنسی آنکھ میں تاروں کی لڑی ہے

    ہونٹوں پہ ہنسی آنکھ میں تاروں کی لڑی ہے وحشت بڑے دلچسپ دوراہے پہ کھڑی ہے دل رسم و رہ شوق سے مانوس تو ہو لے تکمیل تمنا کے لیے عمر پڑی ہے چاہا بھی اگر ہم نے تری بزم سے اٹھنا محسوس ہوا پاؤں میں زنجیر پڑی ہے آوارہ و رسوا ہی سہی ہم منزل شب میں اک صبح بہاراں سے مگر آنکھ لڑی ہے کیا نقش ...

    مزید پڑھیے

    بقدر جوش جنوں تار تار بھی نہ کیا

    بقدر جوش جنوں تار تار بھی نہ کیا وہ پیرہن جسے نذر بہار بھی نہ کیا کوئی جواب ہے اس طرز دلربائی کا سکوں بھی لوٹ لیا بے قرار بھی نہ کیا دل خراب سر کوئے یار لے آیا خیال گردش لیل و نہار بھی نہ کیا گزر گیا یونہی چپ چاپ کاروان بہار نوید گل بھی نہ دی دل فگار بھی نہ کیا خیال خاطر احباب ...

    مزید پڑھیے

    حادثے زیست کی توقیر بڑھا دیتے ہیں

    حادثے زیست کی توقیر بڑھا دیتے ہیں اے غم یار تجھے ہم تو دعا دیتے ہیں تیرے اخلاص کے افسوں ترے وعدوں کے طلسم ٹوٹ جاتے ہیں تو کچھ اور مزا دیتے ہیں کوئے محبوب سے چپ چاپ گزرنے والے عرصۂ زیست میں اک حشر اٹھا دیتے ہیں ہاں یہی خاک بسر سوختہ ساماں اے دوست تیرے قدموں میں ستاروں کو جھکا ...

    مزید پڑھیے

    مدتوں ہم نے غم سنبھالے ہیں

    مدتوں ہم نے غم سنبھالے ہیں اب تری یاد کے حوالے ہیں زندگی کے حسین چہرے پر غم نے کتنے حجاب ڈالے ہیں کچھ غم زیست کا شکار ہوئے کچھ مسیحا نے مار ڈالے ہیں رہ گزار حیات میں ہم نے خود نئے راستے نکالے ہیں اے شب غم ذرا سنبھال کے رکھ ہم تری صبح کے اجالے ہیں ذوق خود آگہی نے اے قابلؔ کتنے ...

    مزید پڑھیے

    تضاد جذبات میں یہ نازک مقام آیا تو کیا کرو گے

    تضاد جذبات میں یہ نازک مقام آیا تو کیا کرو گے میں رو رہا ہوں تم ہنس رہے ہو میں مسکرایا تو کیا کرو گے مجھے تو اس درجہ وقت رخصت سکوں کی تلقین کر رہے ہو مگر کچھ اپنے لیے بھی سوچا میں یاد آیا تو کیا کرو گے ابھی تو تنقید ہو رہی ہے مرے مذاق جنوں پہ لیکن تمہاری زلفوں کی برہمی کا سوال آیا ...

    مزید پڑھیے

    عالم سوز تمنا بے کراں کرتے چلو

    عالم سوز تمنا بے کراں کرتے چلو ذرے ذرے کو شریک کارواں کرتے چلو کتنے روشن ہیں وہ عارض کتنے شیریں ہیں وہ لب راستہ کٹ جائے گا ذکر بتاں کرتے چلو شام غم کی ظلمتیں ہیں اور صحرائے حیات دیدۂ بیدار کو انجم فشاں کرتے چلو راستے میں بجھ نہ جائیں آرزؤں کے چراغ ذکر منزل کارواں در کارواں ...

    مزید پڑھیے

    حوادث ہم سفر اپنے تلاطم ہم عناں اپنا

    حوادث ہم سفر اپنے تلاطم ہم عناں اپنا زمانہ لوٹ سکتا ہے تو لوٹے کارواں اپنا نسیم صبح سے کیا ٹوٹتا خواب گراں اپنا کوئی نادان بجلی چھو گئی ہے آشیاں اپنا ہمیں بھی دیکھ لو آثار منزل دیکھنے والو کبھی ہم نے بھی دیکھا تھا غبار کارواں اپنا مزاج حسن پر کیا کیا گزرتا ہے گراں پھر بھی کسی ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں جو میرے غم دل سے آگہی ہو جائے

    تمہیں جو میرے غم دل سے آگہی ہو جائے جگر میں پھول کھلیں آنکھ شبنمی ہو جائے اجل بھی اس کی بلندی کو چھو نہیں سکتی وہ زندگی جسے احساس زندگی ہو جائے یہی ہے دل کی ہلاکت یہی ہے عشق کی موت نگاہ دوست پہ اظہار بیکسی ہو جائے زمانہ دوست ہے کس کس کو یاد رکھوگے خدا کرے کہ تمہیں مجھ سے دشمنی ...

    مزید پڑھیے

    حیرتوں کے سلسلے سوز نہاں تک آ گئے

    حیرتوں کے سلسلے سوز نہاں تک آ گئے ہم نظر تک چاہتے تھے تم تو جاں تک آ گئے نا مرادی اپنی قسمت گمرہی اپنا نصیب کارواں کی خیر ہو ہم کارواں تک آ گئے ان کی پلکوں پر ستارے اپنے ہونٹوں پہ ہنسی قصۂ غم کہتے کہتے ہم کہاں تک آ گئے زلف میں خوشبو نہ تھی یا رنگ عارض میں نہ تھا آپ کس کی آرزو میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3