Qabil Ajmeri

قابل اجمیری

قابل اجمیری کی غزل

    ہستی کو اپنی شعلہ بداماں کریں گے ہم

    ہستی کو اپنی شعلہ بداماں کریں گے ہم زنداں میں بھی گئے تو چراغاں کریں گے ہم برہم ہوں بجلیاں کہ ہوائیں خلاف ہوں کچھ بھی ہو اہتمام گلستاں کریں گے ہم دامن کی کیا بساط گریباں ہے چیز کیا نذر بہار نقد دل و جاں کریں گے ہم ظلمت سے بے کراں تو اجالے بھی کم نہیں ہر داغ دل کو آج فروزاں کریں ...

    مزید پڑھیے

    وہ ہر مقام سے پہلے وہ ہر مقام کے بعد

    وہ ہر مقام سے پہلے وہ ہر مقام کے بعد سحر تھی شام سے پہلے سحر ہے شام کے بعد ہر انقلاب مبارک ہر انقلاب عذاب شکست جام سے پہلے شکست جام کے بعد مجھی پہ اتنی توجہ مجھی سے اتنا گریز مرے سلام سے پہلے مرے سلام کے بعد چراغ بزم ستم ہیں ہمارا حال نہ پوچھ جلے تھے شام سے پہلے بجھے ہیں شام کے ...

    مزید پڑھیے

    طلب کی آگ کسی شعلہ رو سے روشن ہے

    طلب کی آگ کسی شعلہ رو سے روشن ہے خیال ہو کہ نظر آرزو سے روشن ہے جنم جنم کے اندھیروں کو دے رہا ہے شکست وہ اک چراغ کہ اپنے لہو سے روشن ہے کہیں ہجوم حوادث میں کھو کے رہ جاتا جمال یار مری جستجو سے روشن ہے یہ تابش لب لعلیں یہ شعلۂ آواز تمام بزم تری گفتگو سے روشن ہے وصال یار تو ممکن ...

    مزید پڑھیے

    غم چھیڑتا ہے ساز رگ جاں کبھی کبھی

    غم چھیڑتا ہے ساز رگ جاں کبھی کبھی ہوتی ہے کائنات غزل خواں کبھی کبھی ہم نے دیئے ہیں عشق کو تیور نئے نئے ان سے بھی ہو گئے ہیں گریزاں کبھی کبھی اے دولت سکوں کے طلبگار دیکھنا شبنم سے جل گیا ہے گلستاں کبھی کبھی ہم بے کسوں کی بزم میں آئے گا اور کون آ بیٹھتی ہے گردش دوراں کبھی ...

    مزید پڑھیے

    تم نہ مانو مگر حقیقت ہے

    تم نہ مانو مگر حقیقت ہے عشق انسان کی ضرورت ہے جی رہا ہوں اس اعتماد کے ساتھ زندگی کو مری ضرورت ہے حسن ہی حسن جلوے ہی جلوے صرف احساس کی ضرورت ہے اس کے وعدے پہ ناز تھے کیا کیا اب در و بام سے ندامت ہے اس کی محفل میں بیٹھ کر دیکھو زندگی کتنی خوبصورت ہے راستہ کٹ ہی جائے گا قابلؔ شوق ...

    مزید پڑھیے

    وہ کب آئیں خدا جانے ستارو تم تو سو جاؤ

    وہ کب آئیں خدا جانے ستارو تم تو سو جاؤ ہوئے ہیں ہم تو دیوانے ستارو تم تو سو جاؤ کہاں تک مجھ سے ہمدردی کہاں تک میری غم خواری ہزاروں غم ہیں انجانے ستارو تم تو سو جاؤ گزر جائے گی غم کی رات امیدو تو جاگ اٹھو سنبھل جائیں گے دیوانے ستارو تم تو سو جاؤ ہمیں روداد ہستی رات بھر میں ختم ...

    مزید پڑھیے

    جہان آرزو آواز ہی آواز ہوتا ہے

    جہان آرزو آواز ہی آواز ہوتا ہے بڑی مشکل سے احساس شکست ساز ہوتا ہے ہمیں کیا آپ انجام محبت سے ڈراتے ہیں ہمارے خون سے ہر دور کا آغاز ہوتا ہے قفس ہے دام ہے بھڑکی ہوئی ہے آتش گل بھی اسی ماحول میں اندازۂ پرواز ہوتا ہے پگھل جاتی ہیں زنجیریں سلگ اٹھتی ہیں دیواریں لب خاموش میں وہ شعلۂ ...

    مزید پڑھیے

    اشکوں میں حسن دوست دکھاتی ہے چاندنی

    اشکوں میں حسن دوست دکھاتی ہے چاندنی شبنم کو چار چاند لگاتی ہے چاندنی اب بھی اداس اداس ہیں راتیں ترے بغیر اب بھی بجھی بجھی نظر آتی ہے چاندنی جس نے چراغ شام غریباں بجھا دیا اس ہاتھ کا مذاق اڑاتی ہے چاندنی تیرے فروغ حسن سے یہ بھی نہ ہو سکا نظروں کے حوصلے تو بڑھاتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    دل دیوانہ عرض حال پر مائل تو کیا ہوگا

    دل دیوانہ عرض حال پر مائل تو کیا ہوگا مگر وہ پوچھ بیٹھے خود ہی حال دل تو کیا ہوگا ہمارا کیا ہمیں تو ڈوبنا ہے ڈوب جائیں گے مگر طوفان جا پہنچا لب ساحل تو کیا ہوگا شراب ناب ہی سے ہوش اڑ جاتے ہیں انساں کے ترا کیف نظر بھی ہو گیا شامل تو کیا ہوگا خرد کی رہبری نے تو ہمیں یہ دن دکھائے ...

    مزید پڑھیے

    دن چھپا اور غم کے سائے ڈھلے

    دن چھپا اور غم کے سائے ڈھلے آرزو کے نئے چراغ جلے ہم بدلتے ہیں رخ ہواؤں کا آئے دنیا ہمارے ساتھ چلے لب پہ ہچکی بھی ہے تبسم بھی جانے ہم کس سے مل رہے ہیں گلے دل کے ان حوصلوں کا حال نہ پوچھ جو ترے دامن کرم میں پلے کون یاد آ گیا اذاں کے وقت بجھتا جاتا ہے دل چراغ جلے مصلحت سرنگوں خرد ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3