Qabil Ajmeri

قابل اجمیری

قابل اجمیری کے تمام مواد

21 غزل (Ghazal)

    ہستی کو اپنی شعلہ بداماں کریں گے ہم

    ہستی کو اپنی شعلہ بداماں کریں گے ہم زنداں میں بھی گئے تو چراغاں کریں گے ہم برہم ہوں بجلیاں کہ ہوائیں خلاف ہوں کچھ بھی ہو اہتمام گلستاں کریں گے ہم دامن کی کیا بساط گریباں ہے چیز کیا نذر بہار نقد دل و جاں کریں گے ہم ظلمت سے بے کراں تو اجالے بھی کم نہیں ہر داغ دل کو آج فروزاں کریں ...

    مزید پڑھیے

    وہ ہر مقام سے پہلے وہ ہر مقام کے بعد

    وہ ہر مقام سے پہلے وہ ہر مقام کے بعد سحر تھی شام سے پہلے سحر ہے شام کے بعد ہر انقلاب مبارک ہر انقلاب عذاب شکست جام سے پہلے شکست جام کے بعد مجھی پہ اتنی توجہ مجھی سے اتنا گریز مرے سلام سے پہلے مرے سلام کے بعد چراغ بزم ستم ہیں ہمارا حال نہ پوچھ جلے تھے شام سے پہلے بجھے ہیں شام کے ...

    مزید پڑھیے

    طلب کی آگ کسی شعلہ رو سے روشن ہے

    طلب کی آگ کسی شعلہ رو سے روشن ہے خیال ہو کہ نظر آرزو سے روشن ہے جنم جنم کے اندھیروں کو دے رہا ہے شکست وہ اک چراغ کہ اپنے لہو سے روشن ہے کہیں ہجوم حوادث میں کھو کے رہ جاتا جمال یار مری جستجو سے روشن ہے یہ تابش لب لعلیں یہ شعلۂ آواز تمام بزم تری گفتگو سے روشن ہے وصال یار تو ممکن ...

    مزید پڑھیے

    غم چھیڑتا ہے ساز رگ جاں کبھی کبھی

    غم چھیڑتا ہے ساز رگ جاں کبھی کبھی ہوتی ہے کائنات غزل خواں کبھی کبھی ہم نے دیئے ہیں عشق کو تیور نئے نئے ان سے بھی ہو گئے ہیں گریزاں کبھی کبھی اے دولت سکوں کے طلبگار دیکھنا شبنم سے جل گیا ہے گلستاں کبھی کبھی ہم بے کسوں کی بزم میں آئے گا اور کون آ بیٹھتی ہے گردش دوراں کبھی ...

    مزید پڑھیے

    تم نہ مانو مگر حقیقت ہے

    تم نہ مانو مگر حقیقت ہے عشق انسان کی ضرورت ہے جی رہا ہوں اس اعتماد کے ساتھ زندگی کو مری ضرورت ہے حسن ہی حسن جلوے ہی جلوے صرف احساس کی ضرورت ہے اس کے وعدے پہ ناز تھے کیا کیا اب در و بام سے ندامت ہے اس کی محفل میں بیٹھ کر دیکھو زندگی کتنی خوبصورت ہے راستہ کٹ ہی جائے گا قابلؔ شوق ...

    مزید پڑھیے

تمام