Premi Romani

پریمی رومانی

پریمی رومانی کی غزل

    اور بھی اک فریب کھانے دے

    اور بھی اک فریب کھانے دے مسکراتا ہوں مسکرانے دے آشنا زندگی سے کر مجھ کو اپنی آنکھوں میں ڈوب جانے دے تیرگی اس سے مٹ سکے شاید شمع محفل کو جگمگانے دے آج اپنا ہے آج کی کر فکر کل پرایا تھا کل کو جانے دے دل کہیں بجھ نہ جائے اے پریمیؔ درد کی لو ذرا بڑھانے دے

    مزید پڑھیے

    ہے قصہ مختصر میرے سفر کا

    ہے قصہ مختصر میرے سفر کا نہ پانی ہے نہ سایہ ہے شجر کا نہیں ہے جس پہ تیرا نقش پا تک بھروسہ کیا ہے ایسی زندگی کا چلا ہوں جانب منزل میں لیکن نہیں نام و نشاں تک رہ گزر کا خیال یار میں گم ہو گیا ہوں پتہ میں کس سے پوچھوں اپنے گھر کا نہیں صہبا کی عظمت سے میں منکر یہ نشہ ہے مگر ہے رات بھر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2