Prakhar Malviya Kanha

پرکھر مالوی کانھا

پرکھر مالوی کانھا کی غزل

    ساگر بھی تو قطرہ نکلا

    ساگر بھی تو قطرہ نکلا جو آنکھوں سے بہتا نکلا بولو اب تم کیا کہتے ہو میں اس بار بھی سچا نکلا دل تو خیر پریشاں تھا ہی ذہن بھی میرا الجھا نکلا ڈوب گیا شب کے دریا میں چاند بھی بس اک قطرہ نکلا شام ہوئی تو دل میں لوٹا درد بھی ایک پرندہ نکلا مجھ سے کس نے باتیں کی تھیں سناٹا تو گونگا ...

    مزید پڑھیے

    وہ مرے سینہ سے آخر آ لگا

    وہ مرے سینہ سے آخر آ لگا مر نہ جاؤں میں کہیں ایسا لگا ریت ماضی کی مری آنکھوں میں تھی سبز جنگل بھی مجھے صحرا لگا کھو رہے ہیں رنگ تیرے ہونٹ کے ہم نشیں ان پہ مرا بوسہ لگا لہر اک نکلی مری پہچان کی ڈوبتے کے ہاتھ میں تنکا لگا کر رہا تھا وہ مجھے گمراہ کیا ہر قدم پہ راستہ مڑتا لگا کچھ ...

    مزید پڑھیے

    میں نہ سویا رات ساری تم کہو

    میں نہ سویا رات ساری تم کہو بن مرے کیسے گزاری، تم کہو ہجر، آنسو، درد، آہیں، شاعری یہ تو باتیں تھیں ہماری، تم کہو حال مت پوچھو مرا، یہ حال ہے جسم اپنا، جاں ادھاری، تم کہو رکھ دو بس میرے لبوں پہ انگلیاں میں سنوں گا رات ساری، تم کہو پھر کبھی اپنی سناؤں گا تمہیں آج سننی ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2