Prakhar Malviya Kanha

پرکھر مالوی کانھا

پرکھر مالوی کانھا کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    تیرگی سے روشنی کا ہو گیا

    تیرگی سے روشنی کا ہو گیا میں مکمل شاعری کا ہو گیا دیر تک بھٹکا میں اس کے شہر میں اور پھر اس کی گلی کا ہو گیا سو گیا آنکھوں تلے رکھ کے انہیں اور خط کا رنگ پھیکا ہو گیا ایک بوسہ ہی دیا تھا رات نے چاند تو تو رات ہی کا ہو گیا رات بھر لڑتا رہا لہروں کے ساتھ صبح تک کانہاؔ ندی کا ہو ...

    مزید پڑھیے

    رو دھو کے سب کچھ اچھا ہو جاتا ہے

    رو دھو کے سب کچھ اچھا ہو جاتا ہے من جیسے روٹھا بچہ ہو جاتا ہے کتنا گہرا لگتا ہے غم کا ساغر اشک بہا لوں تو اتھلا ہو جاتا ہے لوگوں کو بس یاد رہے گا تاج محل چھپر والا گھر قصہ ہو جاتا ہے مٹ جاتی ہے مٹی کی سوندھی خوشبو کہنے کو تو گھر پکا ہو جاتا ہے نیند کے خواب کھلی آنکھوں سے جب ...

    مزید پڑھیے

    بہت اکتا گیا جب شاعری سے

    بہت اکتا گیا جب شاعری سے لپٹ کر رو پڑا میں زندگی سے ابھی کچھ دور ہے شمشان لیکن بدن سے راکھ جھڑتی ہے ابھی سے اسے بھی ضبط کہنا ٹھیک ہوگا بہت چیخا ہوں میں پر خامشی سے بس اس کے بعد ہی میٹھی ندی ہے کہا آوارگی نے تشنگی سے لگا ہے سوچنے تھوڑا تو منصف مرے حق میں تمہاری پیروی سے میسر ہو ...

    مزید پڑھیے

    میں بھی گم ماضی میں تھا

    میں بھی گم ماضی میں تھا دریا بھی جلدی میں تھا ایک بلا کا شور و غل میری خاموشی میں تھا بھر آئیں اس کی آنکھیں پھر دریا کشتی میں تھا ایک ہی موسم طاری کیوں دل کی پھلواری میں تھا صحرا صحرا بھٹکا میں وہ دل کی بستی میں تھا لمحہ لمحہ راکھ ہوا میں بھی کب جلدی میں تھا؟

    مزید پڑھیے

    ستم دیکھو کہ جو کھوٹا نہیں ہے

    ستم دیکھو کہ جو کھوٹا نہیں ہے چلن میں بس وہی سکہ نہیں ہے نمک زخموں پہ اب ملتا نہیں ہے یہ لگتا ہے وہ اب میرا نہیں ہے یہاں پر سلسلہ ہے آنسوؤں کا دیا گھر میں مرے بجھتا نہیں ہے یہی رشتہ ہمیں جوڑے ہوئے ہے کہ دونوں کا کوئی اپنا نہیں ہے نئے دن میں نئے کردار میں ہوں مرا اپنا کوئی چہرہ ...

    مزید پڑھیے

تمام