Prakash Prohit

پرکاش پروہت

  • 1948

پرکاش پروہت کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    بوریا بستر اٹھا کرفیو لگا ہے

    بوریا بستر اٹھا کرفیو لگا ہے مت کسی کو دے صدا کرفیو لگا ہے گھومتے ہیں صرف سناٹے گلی میں آدمی ہے لاپتہ کرفیو لگا ہے ایک صوبہ ایک جنگل ہو گیا ہے جل رہا ہے ہر ضلع کرفیو لگا ہے آگ کا دریا مکانوں تک نہ پہنچے ہو دکانوں کا بھلا کرفیو لگا ہے بھر گیا ہے پیٹ لاشوں سے سڑک کا ہو گئی ہے ...

    مزید پڑھیے

    آج بھی سوچا بہت

    آج بھی سوچا بہت اور پھر رویا بہت میں کہیں بھی تھا نہیں آئنہ دیکھا بہت آدمی کمزور تھا زخم تھا گہرا بہت تھا وہ دریا دل مگر آپ نے مانگا بہت عیب بھی چھپ جائیں گے پاس ہے پیسہ بہت کیا پتہ کیوں آپ کو دیکھ کر دیکھا بہت بس یہی افسوس ہے کم لکھا بھوگا بہت

    مزید پڑھیے