بوریا بستر اٹھا کرفیو لگا ہے
بوریا بستر اٹھا کرفیو لگا ہے
مت کسی کو دے صدا کرفیو لگا ہے
گھومتے ہیں صرف سناٹے گلی میں
آدمی ہے لاپتہ کرفیو لگا ہے
ایک صوبہ ایک جنگل ہو گیا ہے
جل رہا ہے ہر ضلع کرفیو لگا ہے
آگ کا دریا مکانوں تک نہ پہنچے
ہو دکانوں کا بھلا کرفیو لگا ہے
بھر گیا ہے پیٹ لاشوں سے سڑک کا
ہو گئی ہے انتہا کرفیو لگا ہے
رہ گیا پدچاپ کو آنگن ترس کر
سو گیا ہے راستہ کرفیو لگا ہے
چاقوؤں کے اور تلواروں کے سائے
زندگی پر ہیں فدا کرفیو لگا ہے
کل کا سورج کیا دکھائے رام جانے
آج اک ہفتہ ہوا کرفیو لگا ہے