آج بھی سوچا بہت
آج بھی سوچا بہت
اور پھر رویا بہت
میں کہیں بھی تھا نہیں
آئنہ دیکھا بہت
آدمی کمزور تھا
زخم تھا گہرا بہت
تھا وہ دریا دل مگر
آپ نے مانگا بہت
عیب بھی چھپ جائیں گے
پاس ہے پیسہ بہت
کیا پتہ کیوں آپ کو
دیکھ کر دیکھا بہت
بس یہی افسوس ہے
کم لکھا بھوگا بہت