Piyare Lal Raunaq Dehlwi

پیارے لال رونق دہلوی

پیارے لال رونق دہلوی کی غزل

    کیا ہے عشق نے آزاد دو جہاں سے ہمیں

    کیا ہے عشق نے آزاد دو جہاں سے ہمیں نہ کچھ یہاں سے غرض ہے نہ کچھ وہاں سے ہمیں خودی کو بھول کے مست الست ہو جانا ملا ہے فیض یہ خم خانۂ مغاں سے ہمیں اذاں حرم میں ہے ناقوس ہے کنشت میں تو صدائیں آتی ہیں تیری کہاں کہاں سے ہمیں پھر آج اٹھا ہے وہ پردۂ حجاب کہیں شعاعیں سی نظر آتی ہیں کچھ ...

    مزید پڑھیے

    نثار شمع ہونے بزم میں پروانہ آ پہنچا

    نثار شمع ہونے بزم میں پروانہ آ پہنچا قریب منزل دیوانگی دیوانہ آ پہنچا ترانے حمد کے گلشن میں برگ گل سے سنتا ہوں زبان غنچہ پہ کیوں کر ترا افسانہ آ پہنچا اسے کہتے ہیں مل کر خاک میں اکسیر ہو جانا ہوا سر سبز وہ زیر زمیں جو دانہ آ پہنچا سفر اس بزم سے کرنے کو پھر رجعت کی ٹھانی ...

    مزید پڑھیے

    رنگ تصویر جہاں کو ترا نقشا سمجھا

    رنگ تصویر جہاں کو ترا نقشا سمجھا ذرہ ذرہ کو میں اک حسن سراپا سمجھا محو حیرت جو تصور نے بنایا مجھ کو اپنی تصویر کو میں تیرا سراپا سمجھا بے خود جلوہ کبھی اور کبھی ہشیار رہا کبھی معبود کبھی خود کو میں بندہ سمجھا وائے غفلت کہ سراب آسا نہ جانا اس کو بھول اتنی ہوئی دنیا کو میں دنیا ...

    مزید پڑھیے

    بادۂ وحشت اثر سے مست ویرانے میں تھا

    بادۂ وحشت اثر سے مست ویرانے میں تھا ایک عالم بے خودی کا تیرے دیوانے میں تھا جلوہ فرماتا وہ کعبے میں نہ بت خانے میں تھا ڈھونڈھتا تھا جس کو میں وہ دل کے کاشانے میں تھا حسرتیں تھیں رقص میں ساز طرب تھی آہ دل عیش دنیا بھر کا میرے ایک غم خانے میں تھا پوچھتا کیا ہے حقیقت اس کی مجھ سے ...

    مزید پڑھیے