Parveen Kumar Ashk

پروین کمار اشک

پروین کمار اشک کی غزل

    سینے پر رکھ ہجرت کا پتھر چپ چاپ

    سینے پر رکھ ہجرت کا پتھر چپ چاپ گھر میں رہ اور چھوڑ دے اپنا گھر چپ چاپ چیخ چیخ کر موجیں مجھے بلاتی تھیں میں ڈوبا تو بیٹھ گیا ساگر چپ چاپ میں صحرا کے بند مکاں میں رہتا ہوں خوشبو کہاں سے آتی ہے اندر چپ چاپ گورا چٹا روپ وہ کالا جادو تھا مجھ پر پھونک کے بھاگ گیا منتر چپ چاپ میں نے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی خوشبو نہ پھول ہوں میں تو

    کوئی خوشبو نہ پھول ہوں میں تو سر سے پا تک ببول ہوں میں تو تیری درگاہ سے گلہ کیسا خود کو بھی کب قبول ہوں میں تو چاندنی مجھ کو سجدے کرتی ہے تیرے قدموں کی دھول ہوں میں تو جانے مجھ سے بچھڑ گیا ہے کون ہر جنم میں ملول ہوں میں تو طفل دل کی دعا لکھے جس کو اس غزل کا سکول ہوں میں تو کیوں ...

    مزید پڑھیے

    ایک نہ اک دیوار سرکتی رہتی ہے

    ایک نہ اک دیوار سرکتی رہتی ہے گھر کی چھت ہر رت میں ٹپکتی رہتی ہے جسم مرا شہروں میں ہنستا گاتا ہے روح مری جنگل میں سسکتی رہتی ہے تتلی پیار کرے کاغذ کے پھولوں سے خوشبو صحراؤں میں بھٹکتی رہتی ہے بھیڑ میں بھی اک چاند چمکتا رہتا ہے شہر میں بھی پائل سی چھنکتی رہتی ہے چاروں اور کے ...

    مزید پڑھیے

    برف سے لڑتا تھا میرے پاس پانی کیوں نہیں

    برف سے لڑتا تھا میرے پاس پانی کیوں نہیں اب سوال اٹھتا ہے دریا میں روانی کیوں نہیں داستاں پڑھ کر مری اخبار میں روتا ہے وہ آ کے سنتا دکھ مرا میری زبانی کیوں نہیں میں ترا بے خواب بچہ ماں بتا میرے لیے کوئی لوری کیوں نہیں کوئی کہانی کیوں نہیں ڈوبنا چاہوں گا تو خشکی میں ہو جاؤں گا ...

    مزید پڑھیے

    موسم سوکھے پیڑ گرانے والا تھا

    موسم سوکھے پیڑ گرانے والا تھا کسی کسی میں پھول بھی آنے والا تھا پار کے منظر نے موقعے پر آنکھیں دیں میں اندھا دیوار اٹھانے والا تھا اس نے بھی آنکھوں میں آنسو روک لیے میں بھی اپنے زخم چھپانے والا تھا تم نے کیوں بارود بچھا دی دھرتی پر میں تو دعا کا شہر بسانے والا تھا وہ لڑکی تو ...

    مزید پڑھیے

    خدا کی بے رخی پر رو رہی ہے

    خدا کی بے رخی پر رو رہی ہے دعا مجھ سے لپٹ کر رو رہی ہے مکیں کوئی نہیں ہے گھر میں لیکن کسی کی روح اندر رو رہی ہے غزل مایوس ہو کر ہر جگہ سے کھڑی ہے میرے در پر رو رہی ہے ندی کی پیاس کا غم کون سمجھے سمندر در سمندر رو رہی ہے محبت کو کوئی گھر دے خدایا بچاری آج در در رو رہی ہے

    مزید پڑھیے

    تو جب گھر سے چلا جاتا ہے

    تو جب گھر سے چلا جاتا ہے پیچھے رہ بھی کیا جاتا ہے مر جانے والی ہر شے پر میرا نام لکھا جاتا ہے برف کا اک اک آنسو پی کر دریا وجد میں آ جاتا ہے شاید اس نے دستک سن لی دیکھو در کھلتا جاتا ہے الف سمجھ میں آ جاوے تو سب کچھ پڑھنا آ جاتا ہے آئینے کو اشکؔ دکھانے میرے ساتھ خدا جاتا ہے

    مزید پڑھیے

    سمندر میں کھڑے ہو رو رہے ہو

    سمندر میں کھڑے ہو رو رہے ہو یہ کیسی میلی چادر دھو رہے ہو یہ دنیا مسئلہ اللہ کا ہے یہ مٹی سر پہ تم کیوں ڈھو رہے ہو ہمارے آنسوؤں کے جگنوؤں سے ستارو کیوں پریشاں ہو رہے ہو سمندر کو دکھا کر آگ اب کیوں دعا کی بارشوں کو رو رہے ہو جہاں پرکھوں کے سجدوں کے نشاں ہیں وہ گلیاں خون سے کیوں ...

    مزید پڑھیے

    میں ریت کا محل ہوں مرے پاسباں درخت

    میں ریت کا محل ہوں مرے پاسباں درخت سینے پہ روک لیتے ہیں سب آندھیاں درخت دیکھے گئے تھے جس کے تلے دو جواں بدن لوگوں نے ٹکڑے ٹکڑے کیا وہ جواں درخت ڈھونڈیں گے اب پرند کہاں شام کو پناہ جنگل کی آگ کھا گئی سب ڈالیاں درخت پھل دار تھا تو گاؤں اسے پوجتا رہا سوکھا تو قتل ہو گیا وہ بے زباں ...

    مزید پڑھیے

    ساون میں گھبرا جاتا ہے

    ساون میں گھبرا جاتا ہے دل میرا صحرا جاتا ہے الف سمجھ میں آ جاوے تو سب کچھ پڑھنا آ جاتا ہے برف کا اک اک آنسو پی کر دریا وجد میں آ جاتا ہے اصل سفر ہے وہاں سے آگے جہاں تلک رستہ جاتا ہے لڑکی میلے میں تنہا تھی سوچ کے دل بیٹھا جاتا ہے جب میں جنگل ہو جاتا ہوں مور ناچنے آ جاتا ہے شاید ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2