Parveen Kumar Ashk

پروین کمار اشک

پروین کمار اشک کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    سینے پر رکھ ہجرت کا پتھر چپ چاپ

    سینے پر رکھ ہجرت کا پتھر چپ چاپ گھر میں رہ اور چھوڑ دے اپنا گھر چپ چاپ چیخ چیخ کر موجیں مجھے بلاتی تھیں میں ڈوبا تو بیٹھ گیا ساگر چپ چاپ میں صحرا کے بند مکاں میں رہتا ہوں خوشبو کہاں سے آتی ہے اندر چپ چاپ گورا چٹا روپ وہ کالا جادو تھا مجھ پر پھونک کے بھاگ گیا منتر چپ چاپ میں نے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی خوشبو نہ پھول ہوں میں تو

    کوئی خوشبو نہ پھول ہوں میں تو سر سے پا تک ببول ہوں میں تو تیری درگاہ سے گلہ کیسا خود کو بھی کب قبول ہوں میں تو چاندنی مجھ کو سجدے کرتی ہے تیرے قدموں کی دھول ہوں میں تو جانے مجھ سے بچھڑ گیا ہے کون ہر جنم میں ملول ہوں میں تو طفل دل کی دعا لکھے جس کو اس غزل کا سکول ہوں میں تو کیوں ...

    مزید پڑھیے

    ایک نہ اک دیوار سرکتی رہتی ہے

    ایک نہ اک دیوار سرکتی رہتی ہے گھر کی چھت ہر رت میں ٹپکتی رہتی ہے جسم مرا شہروں میں ہنستا گاتا ہے روح مری جنگل میں سسکتی رہتی ہے تتلی پیار کرے کاغذ کے پھولوں سے خوشبو صحراؤں میں بھٹکتی رہتی ہے بھیڑ میں بھی اک چاند چمکتا رہتا ہے شہر میں بھی پائل سی چھنکتی رہتی ہے چاروں اور کے ...

    مزید پڑھیے

    برف سے لڑتا تھا میرے پاس پانی کیوں نہیں

    برف سے لڑتا تھا میرے پاس پانی کیوں نہیں اب سوال اٹھتا ہے دریا میں روانی کیوں نہیں داستاں پڑھ کر مری اخبار میں روتا ہے وہ آ کے سنتا دکھ مرا میری زبانی کیوں نہیں میں ترا بے خواب بچہ ماں بتا میرے لیے کوئی لوری کیوں نہیں کوئی کہانی کیوں نہیں ڈوبنا چاہوں گا تو خشکی میں ہو جاؤں گا ...

    مزید پڑھیے

    موسم سوکھے پیڑ گرانے والا تھا

    موسم سوکھے پیڑ گرانے والا تھا کسی کسی میں پھول بھی آنے والا تھا پار کے منظر نے موقعے پر آنکھیں دیں میں اندھا دیوار اٹھانے والا تھا اس نے بھی آنکھوں میں آنسو روک لیے میں بھی اپنے زخم چھپانے والا تھا تم نے کیوں بارود بچھا دی دھرتی پر میں تو دعا کا شہر بسانے والا تھا وہ لڑکی تو ...

    مزید پڑھیے

تمام